اسماءدختر یزید انصاریہ از بنو اشہل،جو خواتین کی طرف سے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تھیں،ان سے مسلم بن عبید نے روایت کی،کہ وہ
آپ کی خدمت میں حاضر ہوئیں،اور صحابہ کا مجمع تھا،انہوں نے عرض کیا،یارسول اللہ!میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں خواتین کی طرف سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی
ہوں،اللہ نے آپ کو مردوں اور عورتوں ہر دو کی طرف نبی بناکر بھیجا ہے،ہم آپ پر اور خداپر ایمان لائیں ،مگر ہم عورتیں ہیں جو گھروں میں بند ہیں اور آپ کی محفل
میں پہنچنے سے قاصر ہیں،ہم آپ کے گھروں میں بیٹھی ہوئی ہیں،آپ کی خواہشات نفسانی کو پورا کرتی ہیں،اور آپ کی اولاد کو اٹھائے پھرتی ہیں،یہ ہے ہماری حالت،جب
کہ مَردوں کو ہم پر فضیلت حاصل ہے کہ وہ مل بیٹھتے ہیں،ان کے اجتماعات ہوتے ہیں،وہ مریضوں کی عیادت کرتے ہیں،جنازوں میں موجود ہوتے ہیں،حج کرتے ہیں اور حج کے
بعد جہاد میں شریک ہوتے ہیں،اور جب مرد حج،عمرہ یا جہاد میں شرکت کے لئے جاتے ہیں،تو ہم ان کے مال و متاع کی حفاظت کرتی ہیں،ان کا لباس تیار کرتی ہیں،ان کی
اولاد کو پالتی ہیں،کیا ہم ان کے اجروثواب میں شریک ہوں گی۔
اس کے بعد حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ مبارک صحابہ کی طرف پھیر لیا اور فرمایا،کیا تم نے کبھی بھی کسی عورت کی گفتگو دربارۂ دین اتنی عمدہ سنی
ہے،جس طرح اس خاتون نے کی ہے، صحابہ نے عرض کیا،یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہمیں تو کبھی خیال بھی نہیں آیاتھا،کہ کوئی عورت دین کے معاملات تک اس طرح راہ
نمائی حاصل کر سکتی ہے۔
بعدہٗ حضور نے اس عورت کی طرف توجہ فرمائی اور کہا،"اے خاتون!تو اس بات کو غور سے سن،اور اپنے بعد آنے والی تمام خواتین کو بھی یہ بات بتادے،کہ عورت کا اپنے
خاوند سے حسنِ سلوک اور اس کی خوشنودی کی خواہش،اور اس کی خواہش اور مرضی سے ہم آہنگی مذکورہ بالا تمام امور کے ہم پلّہ ہے،وہ خاتون واپس چلی گئیں اور
حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان ارشادات سے حد درجہ مسرور تھیں۔
ابو نعیم لکھتے ہیں،کہ ابن مندہ نے اس خاتون کو اول الذکر (اسماء دختر یزید بن سکن)سے علیحدہ شمار کیا ہے،حالانکہ میرے نزدیک یہ دونوں ایک ہیں۔
ابنِ اثیر لکھتے ہیں کہ ابونعیم اور ابن مندہ دونوں نے اسماء دختر یزیدالاشہلیہ اور اسماء دختریزید بن سکن کو دو مختلف خواتین قرار دیا ہےاور دونوں نے مذکورہ
بالا حدیث کی راویہ اسماء دختر یزید الاشہلیہ کو قرار دیا ہے،لیکن ان کے برعکس ابوعمرنے دونوں خواتین کو ایک گرداناہے،ابونعیم اس باب میں ابوعمر کا ہمنواہے،اس
نے دونوں ترجمے لکھ کر ابن مندہ پر اعتراض کیا ہے،اورلکھا ہے،کہ یہ خواتین دو نہیں،بلکہ ایک ہیں،چنانچہ امام احمد دونوں کو ایک شمار کرتے ہیں۔
ابو یاسر عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے ،انہوں نے اپنے والدسے،انہوں نے ابوالیمان سے،انہوں نے شعیب سے،انہوں نے عبداللہ بن ابوحسین
سے،انہوں نے شہر بن جوشب سے روایت کی،کہ اسماء دختر یزیدبن سکن،جو بنوعبدالاشہل کی ایک خاتون ہیں،انہوں نے بیان کیا کہ انہوں نے جناب عائشہ کی مشاطگی کی تھی،او
رپھر حدیث بیان کی اور ان اہلِ علم سے کسی نے بھی ان کا نسب نہیں بیان کیا،جو حسب ذیل ہے،اسماءدختر یزید بن سکن بن رافع بن امراؤ القیس بن زید بن عبدالاشہل بن
جثم بن حارث بن خزرج بن ابن عمرو بن مالک بن اوس۔