بعد الف کے زے ہے ہرمز فارسی کے بیٹے ہیں کسری (شاہ فارس) کے مقربین میں سے تھے انھوں نے نبی ﷺ کا زمانہ پایا تھا مگر آپ کو دکھا نہیں ان کی حدیث عکرمہ ابن ابراہیم ازدی نے جریر بن یزید بن جریر بجلی سے انھوں نے انے والد سے انھوں نے ان کے دادا حضرت جریر بن عبداللہ سے انھوں نے از اذمرد سے روایت کی ہیوہ کہتے ہیں اس حال یں ہ ہم کسری کے دروازے پر کھڑے ہوئے (اس کی) اجازت کے منتظر تھے اجازت ملنے میں دیر ہوئی اور گرمی سخت تھی اس سے بہت تکلیف ہوئی حاضرین میں سے ایک شخص نے کہا لاحول ولا قوۃ الا باللہ ماشاء اللہ کان ومالم یشا لم یکن (٭ترجمہ۔ طاقت اور قدرت اللہ ہی کی مدد سے ہوتی ہے جو وہ چاہتا ہے ہوتا ہے اور جو وہ نہیں چاہتا نہیں ہوتا) پھر اس نے (از اذمرد سے) پوچھا ہ تم جانتے ہو کہ میں کیا کہا از اذمرد نے کہا ہاں (میں جانتا ہوں) اللہ عزوجل اس کلمہ کے کہنے والے سے مصیبت کو دور کر دیتا ہے پھر انھوں نے ایک طویل قصہ بیان کیا کہ ایک جن ان کی بی بی کے پاس انھیں کی شکل بن کر آتا تھا وہ ایک مرتبہ ان کو آسمان کی طرف چڑھا لے گیا تاکہ وہاں کی باتیں چھپ کے سنے چنانچہ جب وہ آسمان دنیا پر پہنچے تو ایک آواز وہاں سے سنی لاحول ولا قوۃ الا باللہ ماشاء اللہ کان ومالم یشا لم یکن پس یہ دونوں گر پڑے پھر ان کو وہ جن ان کے گھر پہنچا آیا اس کے بعد وہ جن پھر جب ان کی بی بی کے پاس آیا تو انھوںنے کہا لا حول ولا قوۃ الا باللہ ماشاء اللہ کان ومالم یشالم یکن پس وہ جن جلنے لگا یہاں تک ہ خاک ہوگیا۔ اس حدیچ کو سلیامن بن ابراہیم بن جریر نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا حضرت جریر بن عبداللہ سے روایت کیا ہے وہ کہتے تھے میں قادسیہ میں تھا مجھے ایک فارسی نے لاحول ولا قوۃ الا باللہ لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ پڑھتے سنا تو اس نے کہا کہ میں نے یہی کلام آسمان سے سنا ہے پھر انھوں نے یہی قصہ طول کے ساتھ بیان کیا ہے اور از اذمرد کا نام نہیں لیا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اسدالغابۃ جلد نمبر ۱)