آپ بابا محمد صدق کبروی کشمیری قدس سرہ کے خلف الصدق تھے۔ وقت کے عظیم مشایخ میں سے تھے۔ عبادت زہد۔ ورع اور تقویٰ میں بلند مرتبہ رکھتے تھے اپنے والد مکرم کی وفات کے بعد چھوٹی عمر میں ہی سجادۂ ارشاد پر جلوہ فرما ہوئے اور خواجہ شاہ حسین بہکھیلی کی صحبت سے تربیت و تکمیل پائی جوانی کے عالم میں سفر پر نکلے اور حضرت خواجہ میر ہمدانی قدس سرہ کی قبر کی زیارت کے لیے ختلان کو روانہ ہوئے چونکہ ان دنوں اس علاقہ میں سیاسی ابتری اور فسادات کا دَور دورہ تھا۔ کابل سے واپس ہندوستان آگئے اور وہاں سے حرمین الشریفین کی زیارت کو جا پہنچے۔ اس طرح مدینہ پاک کی زیارت کے بعد مختلف اسلامی ممالک سے ہوتے ہوئے سال سال کے بعد واپس آئے۔ اور کشمیر میں قیام پذیر ہوکر ہدایت خلق میں مشغول ہوگئے۔
صاحب تواریخ اعظمی نے آپ کی سالِ وصال ۱۱۵۷ھ لکھا ہے آپ کا مزار بابا ولی کشمیری کے روضہ کے متصل سری نگر میں ہے اور زیارت گاہ خواص و عوام ہے۔
رفت باقی چو در اقلیم بقا گفت تاج عارفاں عارف بگو ۱۱۵۷ھ
|
|
دل بسالِ وصل آن شیخ زماں ہمدگر شیخ اَلبقا باقی بخواں ۱۱۵۷ھ
|
(خذینۃ الاصفیاء)