آپ مادرزاد مجذوب تھے، اکثر ننگے پھرتے اور شہر قصور کے بازاروں میں گھومتے، جانوروں اور پرندوں سے بڑی محبت کرتے، جو بھی ملتا اسے فرمائش کرتے مجھے ایک طوطا لےدو، حالت سُکر میں جو باتیں کرتے ان میں اسرار و معارف ہوتے، جس بیمار پر ہاتھ ملتے شفایاب ہوجاتا۔
معارج الولایت کے مصنف فرماتے ہیں ایک شخص کا بیٹا سخت بیمار ہوگیا، اس کی بیوی نے اسے کہا کسی طرح بابو خویشگی مجذوب کو گھر لے آؤ تاکہ بچے پر ہاتھ ملے اور اسے صحت حاصل ہوجائے وہ گیا اور خویشگی کو حیلہ بہانہ کرکے اپنے گھر لے آیا، مگر خویشگی دروازے پر آ کر رک گیا اور کہنے لگا میں اندر نہیں جاؤں گا، اور مردے پر ہاتھ نہیں لگاؤں گا، اور یہ کہتے ہوئے دروازے سے لوٹ گیا، دس بارہ روز گزرے تھے کہ لڑکا فوت ہوگیا۔
دادو نامی پٹھان قصور سے بیجاپور چلا گیا، ایک عرصہ تک اس کی خیر خبر نہیں آئی تھی دادو کی والدہ نے بابو خویشگی کو بلایا اور پوچھا کہ دادو کب آئے گا آپ نے فرمایا وہ تو آسمانوں پر سیر کر رہا ہے، چند روز بعد خبر آئی کہ دادو کا انتقال ہوگیا ہے۔
(حدائق الاصفیاء)