بحر العلوم[1]ملا عبد العلی محمد بن نظام الدین محمد لکھنوی: عالم محقق، فاضل مدقق،جامع معقول و منقول حاوئ فروع واصول،صاحبِ طریقت و معرفت تھے،ابو العباس کنیت اور بحر العلوم و ملک العلماء لقب تھے۔علوم اپنے والد ماجد سے پڑھے اور سترہ ہی سال کی عمر میں فارغ التحصیل ہوکر فائق اقران اور افاضل مماثل ہوگئے، زمانہ نواب فیض اللہ خاں میں لکھنؤ سے رامپور میں آئے اور سوروپیہ ماہوار وظیفہ آپ کے لیے مقرر ہوا پھر ایک برس کے بعد مدرس میں چلے گئے اور وہاں نواب محمد علی خاں والی صوبہ ارکاٹ نے آپ کی بڑی تعظیم کی اور آپ مذہب رفض پر بڑا تشدد کرتے تھے۔آپ کے شاگردوں میں سے ملا عمران رامپوری والد مولوی خلیل الرحمٰن مصنف حاشیۃ الدوار علی الدائر اور مولوی رستم علی اور مولوی غلام نبی شاہجانپوری مھشیان رسالہ میر زاہد اور مولوی محمد جیلانی مصنف جنگامہ ہیں۔آپ کا قول ہے کہ مجھ کو عالم رؤیا میں حضرت ابو بکر صدیق کی زیارت ہوئی اور انہوں نے ہاتھ پکڑ کر مجھ کو اپنی بیعت میں داکل کیا اور تعلیم وارشاد طریقت کا حکم دیا پس میں خاص انہیں کا مرید ہوں اور ان کے واسطہ سے آنحضرت کے ساتھ مجھ کو سلسلہ انتساب بیعت کا پہنچتا ہے چنانچہ جو شخص اس سلسلہ میں ان سے بیعت کرتا تھا۔ آپ اسی ایک واسطہ سے شجرہ لکھ کر اس کو دیتے تھے اور نیز دیگر سلاسل میں اپنے والد بزرگوار سے اجازت حاصل کی تھی لیکن آپنے کثرت سے مرید نہیں کیے اور چند آدمیوں کے سوا آپ نے بیعت میں نہیں لیا۔
آپ کی تصنیفات سے شرح سلم،حاشیہ حواشی میر زاہد جلالی،حاشیہ میر زاہد،رسالہ حاشیہ برمیرزاہد،شرح مواقف قدیمہ وجدیدہ،حاشیہ شرح ہدایۃ الحکمہ، شرح مسلم الثبوت،تکملہ شرح تحریر الاصول ابن الہمام مصنفہ مولانا نظام الدین، شرح فارسی مناور الانوار،رسالہ ارکان اربعہ درفقہ،شرح مثنوی مولانا روم وغیرہ یادگارِ زمانہ ہیں۔وفات آپ کی مدراس میں ماہ رجب ۱۲۲۵ھ میں ہوئی اور ’’فاضلِ قطب زمانہ‘‘ تاریخ وفات ہے۔
1۔ ولادت ۱۱۲۴ھ لکھنؤ (معجم مرتب)
(حدائق الحنفیہ)