بشر بن الولید بن خالد کندی: امام ابو یوسف کے اصحاب میں سے بڑے فقیہ محدث ثقہ دیندا رصالح عابد تھے۔ فقہ امام ابو یوسف سےحاصل کی اور ان سے کتب و امالی کو روایت کیا ۔حدیث کو آپ نے امام مالک و حماد بن زیدہ وغیر سے سُنا اور آپ سےحافظ ابو نعیم موصلی اور بغوی اور ابو یعلیٰ اور حامد بن شعیب وغیرہ نے روایت کی اور ابو داؤد نے اپنی سنن میں آپ سے روایت لی۔عبد الرحمٰن سلمی کہتے ہیں کہ میں نے آپ کی نسبت دار قطنی سے پوچھا ،انہوں نے کہا کہ ثقہ تھے آپ معتصم با للہ ے زمانہ میں بغداد کے قاضی مقرر ہوئے ، حکم کے باب میں سخت تھے۔میزان الاعتدال میں لکھا ہے کہ آپ منصور کے عہد میں مدین کی قضا کے ۲۱۳ھ تک متولی رہے، بڑے عابد تھے یہاں تک کہ جب پیری کی حالت میں فالج کی بیماری میں مبتلا ہوئے تو رات دن میں دو سو رکعت نفل پڑھا کرتے تھے۔ ہر چند کوشش کی گئی کہ آپ کے خلق قرآن کے قائل ہوں مگر نہ ہوئے ،اس لیے معتصم باللہ نے آپ کو قید کردیا۔ جب متوکل مسند خلافت پر بیٹھا توآپ کی رہائی ہوئی۔
صالح بن محمد نے آپ صدوق بتلایا۔ آجری نےکہا ہے کہ میں نے آپ کے باب میں بو داؤد سے پوچھا ، انہوں نے کہا کہثقہ تھے۔ فتاویٰ برہنہ میں منقول ہےکہ آپ کہتے ہیں کہ ماسم اکثر ابی عینیہ کے پاس رہا کرتے تھے۔ جب کوئی مشکل مسئلہ ان کے پاس آتا تو وہ پکار کر کہتے کہ امام ابو حنیفہ کے اصحاب میں سے کوئی شخص یہاں موجود ہے ؟ سب حاضرین میری ہی طرف اشارہ کرتے تھے۔ خلیفہ مامون کے عہدمیں آپ کو مکہ معظمہ کی قضادی گئی ۔ آپ عمدہ مذہب اور نیک رویہ رکھتے تھے،لوگوں نےآپ سے فقہ ونوادر اور مسائل کا یہاں تک استفادہ کیا کہ جن کا جمع کرنا نامکن ہے ۔ آپ نے نہایت بوڑھے ہو کر ۲۳۸ھ میں وفات پائی۔کند ایک مشہور قبیلہ کا نام ملک یمن میں ہے جس کی طرف آپ منسوب تھے۔ ’’ قبلۂ اہل دنیا ‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)