بسرہ دختر صفوان بن نوفل بن اسد بن عبدالعزی بن قصی بن کلاب،قرشیہ اسدیہ،یہ ابو عمر اور ابو نعیم کا قول ہے،مگر ابن مندہ نے ان کا نسب یوں لکھا ہے،بسرہ دختر
صفوان بن امیہ بن محرث بن خُمل بن شق بن عامر بن ثعلبہ بن حارث بن مالک بن کنانہ، مگر سلسلہ اوّل درست ہے،ان کی والدہ کا نام سالمہ دخترِ امیہ بن حارثہ بن اوقص
سلمیہ اور وہ ورقہ بن نوفل کی بھتیجی تھیں، اور عقبہ بن معیط کی ماں جائی بہن،اور جناب بسرہ مغیرہ بن ابوالعاص کی زوجہ تھیں،اور دو اولادیں ہوئیں،معاویہ اور
عائشہ،آخر الذکر عبدالملک بن مروان کی والدہ تھیں اور ان سے ام کلثوم دختر عقبہ بن معیط،مروان بن حکم اور سعید بن مسیب وغیرہ نے روایت کی۔
کئی راویوں نے باسنادہم از محمد بن عیسیٰ،انہوں نے اسحاق بن منصور سے، انہوں نے یحییٰ بن سعید القطان سے،انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں
نے بسرہ سے روایت کی،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا،جو شخص اپنے آلہ تناسل کو چھوئے،وضو بغیر نماز نہ پڑھے،اور کئی راویوں نے ہشام بن عروہ سے
انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے بسرہ سے روایت کی ،اور اسے ابو اسامہ وغیرہ نے ہشام سے انہوں نے اپنے والدسے انہوں نے مروان بن حکم سے ،اس نے بسرہ سے روایت
کی،اور ابوالزناد نےاس حدیث کو عروہ سے،انہوں نے بسرہ سے روایت کیا،تینوں نے ذکر کیا ہے۔