آپ اپنے زمانہ کی صالحات قاتتات، اور عارفات میں سے تھیں، حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء اور دوسرے بزرگانِ جنت کے ملفوظات میں آپ کا ذکر ملتاہے کہتے ہیں کہ حضرت سلطان المشائخ بی بی فاطمہ کے روضہ میں بہت مشغول ذکر رہا کرتے تھے حضرت فرید الدین گنج شکر فرمایا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے فاطمہ سام کو عورتوں کی شکل میں مرد حق بناکر بھیجا ہے آپ کو حضرت شیخ مسعود شکر گنج اور شیخ نجیب الدین ترک سے رابطہ تھا اخبار الاخیار میں لکھا ہے کہ حضرت خواجہ نظام الدین دہلوی فرمایا کرتے تھے کہ بی بی فاطمہ سام بڑی صاحب تقویٰ اور باصلاحیت عورت تھیں، وہ نہایت بوڑھی ہوچکی تھیں جب میں نے انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھا وہ ایک محبوب خدا عورت تھیں، بعض اوقات مناسب احوالِ خود اشعار کہتیں، ان کا ایک شعر مجھے ابھی تک یاد ہے۔
ہم عشق طلب کنی وہم جاہ بخواہی
|
|
ہر دو طلبی اوے تیسر نشود
|
آپ ۶۴۳ھ میں فوت ہوئیں، آپ کا مزار دہلی کے قرب و جوار میں ہے۔
جناب فاطمہ خاتون فردوس بسالِ ارتحال آں شہِ دین
|
|
چو از دنیا بجنت یافت آرام خرد فرمود پیر فاطمہ سام ۶۴۳ھ
|
(حدائق الاصفیاء)