حضرت میراں محمد شاہ موج دریا بخاری لاہوری قدس سرہ کی زوجہ محترمہ تھیں، اور سیدی صفی الدین کی والدہ مکرمہ تھیں، آپ سادات گیلانیہ میں سے تھیں، آپ کے والد کا اسم گرامی سید عبدالقادر ثالث بن سید عبدالوہاب بن سید محمد بالا پیر گیلانی تھا، آپ نہایت ہی بزرگ عابدہ، زاہدہ اور متقیہ تھیں، آپ صاحب کرامت و خوارق تھیںِ، شرافت و نجابت وراثت میں ملی تھی، بی بی کلاں (بڑی بی بی صاحبہ) کے نام سے شہرت رکھتی تھیں۔
ایک بار آپ اپنے گھر میں تھیں، آپ کی چادر مبارک کسی وجہ سے مشکو ہوگئی، جسے دھو کر آپ نے دھوپ میں ڈالا تاکہ خشک ہوجائے چونکہ عصر کا وقت تھا، سورج کی دھوپ صرف آپ کے صحن کےا س درخت کے ایک کونے پر پڑ رہی تھی جو گھر کے ایک گوشے میں تھا آپ درخت کے پاس آکر کہنے لگیں میں تو تمہاری شاخوں پر چادر ڈالنا چاہتی ہوں، مگر تمہاری شاخیں تو بہت اونچی ہیں، فوراً درخت نے اپنا سر جھکا دیا، آپ نے چادر ڈالی اور درخت بھر اپنی جگہ کھڑا ہوگیا،حضرت موج دریا اپنے گھر میں بیٹھے، یہ سارا ماجرا دیکھ رہے تھے، چادر کو درخت پر پھیلا دیکھا تو حیرانی سے اٹھے، انہیں اندازہ ہوا کہ بی بی صاحبہ خود درخت پر چڑھ گئی ہیں، ورنہ اتنی اونچی شاخوں پر چادر کا پہنچانا ناممکن تھا، جب آپ اندر آئیں تو حضرت نے نہایت غصے سے ڈانٹا کہ پردہ نشین حیا دار عورتوں کو اونچے درختوں پر چڑھنا نامناسب ہے حضرت بی بی نے بتایا میں درخت پر نہیں چڑھی تھی، درخت نے خود سر جھکا کر میری چادر کو پھیلا لیا ہے آپ نے فرمایا اگر ایسا ہے تو اٹھو میرے سامنے جس طرح درخت پر چادر ڈالی ہے اسی طرح اتار دو، حضرت بی بی صاحبہ اٹھیں درخت کے پاس گئیں اور درخت نے اسی طرح سر جھکا دیا آپ نے اپنی چادر اتار لی، حضرت موج دریا نے آپ کی کرامت دیکھی تو پوچھا کہ تم نے یہ رتبہ کیسے حاصل کیا، آپ نے فرمایا: یہ تو میرے آباء و اجداد کی برکات میں سے ہے۔
آپ کا وصال ۱۰۱۶ھ میں ہوا، آپ کا مزار حضرت موج دریا بخاری کے مزار کے پہلو میں ہے اور گنبد کے نیچے زیارت عام و خاص ہے۔
شد ز دنیا چوں جناب فاطمہ غوث اعظم بود جِدّ آں جناب
|
|
سرمہ چشم جہاں شد خاک او اعظمہ آمد وصال پاک او ۱۰۱۶ھ
|
(حدائق الاصفیاء)