آپ کے والد ماجد کا نام شاقولہ تھا، آپ حافظ قرآن تھیں اور بے نظیر واعظہ تھیں، ایک دن وعظ فرما رہی تھیں، فرمانے لگیں کہ انسان اپنے لباس کو حلال کے مال سے تیار کرائے، اور پہن کر گناہ سے اجتناب کرے تو وہ لباس جلدی نہیں پھٹتا، میں نے جو پیراہن پہن رکھا ہے یہ میری والدہ نے تیار کیا تھا مجھے سنتالیس سال ہوگئے ہیں کہ پہنا تھا مگر آج تک ویسے ہی نیا معلوم ہوتا ہے۔
آپ کے ایک بیٹے شیخ عبدالغفور نقل کرتے ہیں کہ ہمارے گھر کی ایک دیوار بڑی پرانی تھی اور بوسیدہ تھی، مجھے ہر وقت خطرہ رہا کرتا تھا کہ ابھی گری میں نے ایک بار اپنی والدہ سے کہا اس دیوار کو از سر نو بنالیا جائے تاکہ گر نہ پڑے، میری والدہ نے ایک کاغذ کا ٹکڑا لیا، اس پر کچھ لکھا اور مجھے کہا کہ اسے دیوار پر چسپاں کردو، میں نے ایسا ہی کیا یہ دیوار بیس سال تک ویسے ہی رہی، میری والدہ فوت ہوگئیں میں نے ایک دن وہ کاغذ دیوار سے اُتار دیا، کاغذ اتارا ہی تھا کہ دیوار گر پڑی۔
بی بی میمونہ کا انتقال ۳۹۵ھ میں ہوا تھا۔
حضرت میمونہ آن بیدار دل بہر سالِ ارتحال آن جناب
|
|
رفت از دنیا چو در خلد بریں شد رواں از عقل دریائے یقین
|
(حدائق الاصفیاء)