آپ ممتاز ولی اللہ شیخ ابی عبداللہ خفیف رحمۃ اللہ علیہ کی والدہ ماجدہ تھیں اپنے وقت کی صالحات و قانتات میں سے تھی، ان کے مشاہدات اور مکاشفات معروف زمانہ ہیں اپنے بیٹے کے ساتھ حجاز کے سفر میں گئیں۔
ایک بار شیخ عبداللہ خفیف رمضان کے آخری عشرہ کے دوران قیام اللیل کیا کرتے تھے شب قدر کی رات کو کوشش کی کہ لیلۃ القدر کے انوار سے مستفیض ہوں، چنانچہ چھت پر نماز ادا کر رہے تھے آپ کی والدہ اپنے حجرہ میں بیٹھیں اپنے پے کی اس نیک تمنا پر متوجہ تھیں، ناگاہ اس رات کے انوار نمودار ہوئے آواز دے کر کہنے لگیں بیٹا جو چیز تم چھت پر تلاش کرنے بیٹھے ہو، مجھے حجرے میں نصیب ہوگئی ہے۔ حضرت خفیف چھت سے نیچے آئے اور والدہ کے حجرے میں شب قدر کے انوار کو پالیا، اور والدہ کے قدموں پر گر پڑے۔
اُم محمد کا انتقال ۳۱۲ھ میں ہوا۔
حضرت ام ولد والیہ ارتحال او چو جستم از خرد
|
|
شد چو از دنیائے دوں اندر جناں گفت دل معصومہ دل آگاہ خواں
|
(حدائق الاصفیاء)