آپ حضرت خواجہ نظام الدین دہلوی سلطان المشائخ قدس سرہ کی والدۂ بزرگوار تھیں، بڑی بزرگ، صالحہ صاحب عفت و عصمت عورت تھیں حضرت سلطان المشائخ فرمایا کرتے تھے میری والدہ کے سامنے کوئی مشکل کام آتا، تو اس کا نتیجہ انہیں پہلے ہی معلوم ہوجایا کرتا تھا، میرا اپنا بھی زندگی بھر یہ معمول رہا ہے کہ اگر مجھے کوئی مہم یا مشکل درپیش آتی تو میں اپنی والدہ کی قبر پر چلا جاتا مشکل پیش آتا ایک ہفتہ یا کم از کم ایک ماہ میں مشکل حل ہوجاتی تھی۔
اخبارالاخیار میں لکھا ہے کہ جن دنوں سلطان علاؤ الدین خلجی حضرت سلطان المشائخ کے خلاف ہوکر ایذا رسانی پر آمادہ ہوا تو اس نے حکم دیا کہ سلطان المشائخ ہر مہینے کی پہلی تاریخ دربار میں پیش ہوا کریں ورنہ میں سخت سزا دوں گی، یہ حکم سنتے ہی حضرت اپنی والدہ مرحومہ کے مزار پر حاضر ہوئے اور کہا بادشاہ دلی طور پر مجھے نقصان پہنچانے اور ایذا رسانی کے درپے ہے اگر پہلی تاریخ تک میرا کام نہ ہوا تو میں مزار پر آنا بند کردوں گا، حضرت نے فرزندانہ ناز سے یہ بات تو والدہ کی بارگاہ میں کہہ دی مگر دوسری طرف پہلی تاریخ کو سلطان قطب الدیب اپنے امیر خسر و خان کے ہاتھوں قتل ہوگیا، حضرت سلطان المشائخ فرماتے ہیں کہ یکم ماہ جمادی الآخر میری والدہ کا یوم وفات تھا، میں نے ایک ماہ قبل دیکھا کہ والدہ کا چہرہ چودھویں کے چاند کی طرح دھمک رہا ہے، میں دیکھتے ہی والدہ کے قدموںپر گر پڑا، یہ چاند کی پہلی تاریخ تھی، ماہ نو پر مبارک پیش کی میری والدہ نے مجھے اٹھایا اور بلا تامل کہا اگلے ماہ کس طرح مبارک دو گے میں سمجھ گیا والدہ کی وفات کا وقت آپہنچا ہے میں کانپ گیا، میرا دل بیٹھ گیا اور میر ی آنکھوں سے آنسو نہ نکلے، میں نے کہا: مجھے کس کے حوالے کیے جارہی ہو، فرمانے لگیں کل بتاؤں گی اور حکم دیا کہ رات شیخ نجیب الدین کے گھر گزارو، میں وہاں چلا گیا رات کے آخرین حصہ میں ایک خادمہ آئی اور کہا تمہاری والدہ تمہیں یاد فرما رہی ہیں، کہنے لگیں تم نے کل جو بات پوچھی تھی اس کا جواب سن لو اپنا دایاں ہاتھ آگے بڑھاؤ، آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور آسمان کی طرف اٹھا کر کہنے لگی، اے اللہ میں اپنے بیٹے کو تمہارے حوالے کرتی ہوں، یہ کہتے ہی واصل بحق ہوگئیں۔
آپ جمادی الآخر کی یکم تاریخ ۶۴۸ھ کو فوت ہوئیں، آپ کا مزار حضرت شیخ نجیب الدین متوکل قدس سرہ کے مزار کے پہلو میں دہلی میں ہے۔
حضرت اُم نظام الدین ولی نام نامی اش زلیخا گفتہ اند
|
|
رفت از دنیائے دوں اندر جناں شد زلیخا سالِ وصل ادبیان ۶۴۸ھ
|
(حدائق الاصفیاء)