عبدالعزیز بن عمر بن مازہ: اپنے زمانہ کے امام فاضل فقیہ کامل تھے،ابو محمد کنیت تھی،برہان الائمہ اور برہان الالدین کبیر اور صدر الماضی اور صدر الکبیر آپ کے لقب تھے،ان لقبوں سے ملقب ہونے کی یہ وجہ بیان کرتے ہیں کہ ۴۹۵ھ میں سلطان سنجر بن ملک شاہ سلجوقی نے آپ کو بخارا کی طرف کسی مہم کے لیے بھیجا تھا اور اس مہم کانام صدر رکھا تھا اس لیے صدر کے لقب سے مشہور ہوئے۔علوم آپ نے امام سر خستی تلمیذ حلوائی سے اخذ کیے اور آپ سے آپ کے دونوں بیٹوں صدر السعید تاج الدین احمد و صدر الشہید حسام الدین عمراور ظہیر الدین کبیر علی بن عبدالعزیز مر غینانی وگیرہ نے تفقہ کیا۔برہان الاسلام زرنوجی نے کتاب تعلیم المتعلم میں اپنے شیخ صاحب ہدایہ سے حکایت کی ہے کہ عبدالعزیز بن عمر نے اپنے دونوں بیٹوں مذکورہ بالا کا سبق سب طلباء سے پیچھے دوپہر کے وقت مقرر کیا تھا جس پر وہ دونوں شکایت کیا کرتے تھے کہ اس وقت ہماری طبیعتیں سست ہو جاتی ہیں؟ آپ ہم کو سویرے سبق پڑھا دیا کریں۔آپ فرماتے تھے کہ چونکہ غریب و امیر طلباء بہت دور سے میرے پاس سبق پڑھنے کو آتے ہیں اس لیے مجھے ضرور ہے کہ ہلے ان کو سبق پڑھا دیا کروں،پس آپ کی اس شفقت کی برکت سے آپ کے دونوں بیٹے اپنے وقت کے اکثر فقہاء وعلمائ پر فقہ وغیرہ میں سبق لے گئے۔
(حدائق الحنفیہ)