ضباعہ دختر عامر بن قرظ عامریہ،انہوں نے مکے میں اسلام قبول کیا،ابوموسیٰ نے اجازۃً ابوعلی سے، انہوں نےابو نعیم سے،انہوں نے محمد بن احمد سے،انہوں نے محمد بن
عثمان بن ابو شیبہ سے،انہوں نے منجاب سے،انہوں نے عبداللہ بن اجلح سے،انہوں نے کلبی سے،انہوں نے عبدالرحمٰن عامری سے،انہوں نے اپنی قوم کے شیوخ سے،روایت کیا،کہ
ہم عکاظ کے بازار میں تھے،کہ حضورِاکرم ہماے پاس آئے اور ہمیں اللہ کی نصرت اور اس کی حفاظت کی طرف بلایا،ہم نے آپ کی دعوت پر لبیک کہی،اتنے میں شجرہ بن فراس
القشیری وہاں آگیا،اور اس نے حضورِاکرم کی اونٹنی کے پہلو میں نیزے کی انی چبھوئی جس پر وہ بھا گ کھڑی ہوئی اور آپ کو نیچے گرادیا،اس ضباعہ دخترقرظ مسلمان
ہوگئی تھیں،وہاں موجود تھیں،جب اس نے یہ حالت دیکھی اور اپنے ابنائے عم بنوعامر کے پاس آئی اور کہنے لگی،اے آل عامر!تم میرے کس کام کے!تمہارے سامنے اللہ کے
رسول کے ساتھ یہ سلوک کیا جارہاہے اور اسے کوئی نہیں روکتا،چنانچہ نا کے بنوعم سے تین آدمی اُٹھے اور شجرہ کے تین آدمیوں کو پکڑ کر زمین پر گرالیا،اور مکوں
اور تھپڑوں سے ان کا حلیہ بگاڑ دیا،حضورِ اکرم نے ان کے لئے دعا فرمائی،چنانچہ وہ مسلمان ہوگئے،اور انہیں شہادت نصیب ہوئی،ابوموسیٰ اور ابونعیم نے ان کا ذکر
کیا۔