درہ دختر ابو لہب قرشیہ ہاشمیہ،انہوں نے اسلام قبول کر کے ہجرت کی،یہ خاتون حارث بن نوفل بن حارث بن عبدالمطلب کی زوجہ تھیں،ان کے بطن سے عقبہ،ولید اور ابو مسلم
پیداہوئے۔
محمد بن اسحاق نے نافع اور زید بن اسلم سے ،انہوں نے ابن عمر سے،انہوں نے سعید بن ابو سعید مقبری اورابن منکدرسے،انہوں نے ابوہریرہ سے،انہوں نے ابوہریرہ
سے،انہوں نے عمار بن یاسر سے روایت کی کہ درہ دختر ابو لہب ہجرت کر کے مدینے آئیں اور رافع بن معلی زرقی کے مکان میں قیام کیا،بنو زریق کی خواتین نے ان سے کہا
کے تجھے ہجرت سے کیا فائدہ ہوگا،جبکہ قرآن میں تیرے باپ کے بارے میں ارشاد ہو ا ہے،"تَبَّت یَدَا اَبِی لَھَبٍ وَّ تَب"، درہ حاضر خدمت ہوئیں،اور ان عورتوں کی
گفتگو کا ذکر کیا،آپ نے درہ کوتسلی دی اور فرمایاتو آرام سے بیٹھ،جب ظہر کی نماز ادا ہو چکی ،توآپ منبر پر بیٹھےاور فرمایا،میرے قرابت داروں پر طعن و تشنیع
سے مجھے نہ ستایا جائے،بخدا قیامت کے دن یمن کے صُدار حکم اور سلہب قبائل کے لوگ بھی بہرہ یاب ہوں گے۔
ابو یاسر نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے احمد بن عبدالمالک سے ، انہوں نے شریک سے،انہوں نے سماک بن حرب سے،انہوں نے درہ کے شوہر
،انہوں نے درہ سے روایت کی،کہ حضور منبر پر تشریف فرما تھے،کہ ایک شخص نے اُٹھ کر پوچھا،یا رسول اللہ،اللہ کے پسندیدہ بندے کون ہیں،فرمایا قرآن کی زیادہ تلاوت
کرنے والے،پارسا،اچھے کاموں کی طرف بلانے والے،اور بُرے کاموں سے روکنے والے اور زیادہ صلہ رحمی کرنے والے۔
اور شریک سے سماک نے،انہوں نے عبداللہ بن عمیرہ سے ، انہوں نے درہ کے شوہر سے ،انہوں نے درہ سے روایت کی،اسی طرح ایک اور اسناد کے مطابق شعبہ نے سماک سے،انہوں
نے عبداللہ بن عمیرہ سے،انہوں نے درۃ دختر ابوجہل سے،لیکن یہ غلط ہے ،تینو ں نےذکر کیا ہے۔