عیسیٰ بن ابان بن صدقہ : حفاظ حدیث میں سے فقہ تھے ۔کنیت ابو موسیٰ تھی، فقہ امام محمد سے حاصل کی اور حدیث کو اسمٰعیل بن جعفر و ہاشم بن بشر و یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ و امام محمد وغیرہ سے سُنا اور روایت کیا۔ طحطاوی نے بکار بن قتیبہ سے روایت کی ہے کہ میں نے ہلال بن یحییٰ کو سُنا کہ وہ کہتے تھے کہ اہل اسلام میں عیسیٰ بن ایان اور بشر ب الولید کے کوئی مکثر حدیث نہیں دیکھا ۔ محمد بن سماعہ کہتے ہیں کہ عیسیٰ بن ابان ایک خوبصورت جو ان تھے اور ہمارے ساتھ اکثر نماز پڑھا کرتے تھے اور میں آپ کو امام محمد کی مجلس کے حاضر ہونے کےلیے اکثر کہا کرتا تھا جس کا آپ یہ جواب دیا کرتے تھے کہ ہم حافظ حدیث ہو کر ایسی قوم کی صحبت میں حاضر نہیں ہوتے جو حدیث کی مخالفت کرتی ہو ۔پس ایک دن جب ہم نے صبح کی نماز پڑھی تو آپ کو میں نے طوعاً کرہا امام محمد کی مجلس لے جا کر بٹھادیا جب امام محمد تقریرسے فارغ ہوئے تو میں نے امام محمد سے کہا کہ یہ آپ کے برادر زادے عیسیٰ بن ابان جو بڑے حافظ و عارف حدیث ہیں میں نے ان کو آپ کی مجلس میں حاضر ہونے کےلیے کہا تھا جس پر انہوں نے انکار کر کے کہا کہ وہ حدیث کی مخالفت کرتے ہیں ،میں ان کی مجلس میں نہیں جاتا ۔ اس پر امام محمد نے عیسیٰ بن ابان کی طرف متوجہ ہو کر کہا کہ اے میرے بیٹے! کون سی ہماری مخالفت حدیث میں آپ نے دیکھی ہے؟ اس پر آپ نے ۲۵ باب حدیث سے پوچھے ،پس امام محمد جواب کےلیے بیٹھ گئے اور ہر ایک کا جواب دلائل و شواہد مع نامسخ و منسوخ کے ایسی شرح و بسط سے دیا کہ آپ قائل ہو گئے اور امام محمد کی صحبت لازمی و ضروری سمجھ کر چھہ ماہ تک ان سے فقہ پڑھتے رہے اور آپ سے قاضی ابو حازم عبد الحمید استاد طحطاوی نے تفقہ کیا۔ جب قاضی یحییٰ بن ا کتم خلیفہ مامون کے ساتھ شہر قُم کی طر ف تشریف لے گئے تو وہ آپ کو عکسر کی قضا پر مقرر کو گئے اور جب وہ واپس آئے تو آپ بصرہ کی قضا پر مقرر ہوئے یہاں تک کہ ما محرم ۲۲۱ھ میں بمقام بصرہ وفات پائی ۔کتاب حجج آپ کی تصنیف سے یادگار ہے۔ ’’ کوکب اہل قبلہ‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے ۔
(حدائق الحنفیہ)