فاطمہ دختر ابوالاسود یا ابوالاسود بن عبدالاسد ،یہ خاتون ابوسلمہ بن عبدالاسد مخزومی کی بھتیجی تھیں، عمار ذہبی نے شفیق سے روایت کی کہ فاطمہ دختر ابوالاسد نے
چوری کی ،قریش کو ڈر پیداہوا کہ رسولِ اکرم اس کے ہاتھ کاٹ دیں گے،انہوں نے اسامہ بن زید سے بات کی اور اسامہ نے حضور سے گزارش کی،فرمایا،ہر چیز ہوسکتی ہے،لیکن
اللہ کی حدود پر عمل درآمد ضروری ہے،بخدا اگر فاطمہ دختر محمد بھی اس جرم کا ارتکاب کرتی،تو اس کاہاتھ بھی کاٹ دیا جاتا،چنانچہ آپ نے فاطمہ دختر ابوالاسد کا
ہاتھ کاٹ دیا۔
شفیق نے فاطمہ دختر ابوالاسد سے اس روایت کو یوں بیان کیا،کہ قریش کی ایک عورت نے چوری کی،لیکن پہلی روایت درست ہے،کیونکہ حافظ بن ثابت نےاس کااسی طرح ذکرکیا
ہے،ابوعمراور ابوموسیٰ نے ذکر کیا ہے۔