فاطمہ دختر اسد بن ہاشم بن عبدمناف قرشیہ ہاشمیہ،یہ خاتون حضرت علی،طالب عقیل اور جعفر کی والدہ تھیں،یہ روایت غلط ہے،کہ وہ ہجرت سے پہلے فوت ہوئیں،بلکہ انہوں
نے مدینے کو ہجرت کی،اور وہاں وفات پائی،یہی قول شعبی کا ہے،اور اعمش نے عمرو بن مرہ سے،انہوں نے ابوالخیری سے،انہوں نے حضرت علی سے روایت کی کہ میں نے اپنی
والدہ سے پوچھا،کیا آپ اس پر رضامند ہیں،کہ فاطمہ (میری بیوی)کنوئیں سے پانی لائے اور گھر سے باہر کے کام سنبھال لے،اور گھرکاکام چکی پیسنا وغیرہ اور آٹا
گوندھنے کا کام آپ سنبھال لیں،اس سے معلوم ہوتاہے،کہ فاطمہ والدۂ علی نے ہجرت کی تھی،کیونکہ حضرت علی کی شادی مدینے میں ہوئی تھی۔
زہری کا قول ہے،کہ یہ خاتون خاندانِ ہاشمیہ کی وہ پہلی خاتون ہیں،جن کے بطن سےہاشمی پیدا ہوا، اورجنہوں نے ایک خلیفہ کو جنم دیا،ان کے بعد یہ شرف خاتونِ جنّت کو
نصیب ہوا،کہ انہوں نے حضرت حسن کو جنم دیا،پھر یہ شرف زبیدہ کو ملا ،کہ ان کے بطن سے امین پیدا ہوا،لیکن یہ عجیب اتفاق ہے کہ ان تینوں میں سے کسی کو منصب خلافت
سازگار ثابت نہ ہوا،حضرت علی شہید کردئے گئے،حضرت حسن نے خلافت امیر معاویہ کے حوالے کردی،اور امین بھی مامون کے مقابلے میں جان سےہاتھ دھو بیٹھا۔
ابوالفرج بن ابوالرجاء نے اجازۃً باسنادہ ابوبکر بن ابوعاصم سے انہوں نے عبداللہ بن شبیب بن خالد قیسی سے،انہوں نے یحییٰ بن ابراہیم ہانیٔ سے،انہوں نے حسین بن
زید بن علی سے،انوہں نے عبداللہ بن محمدبن عمر بن علی سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ حضوراکرم نے جناب فاطمہ کو اپنی قمیض کفن کے لئے عطافرمائی،ان کی قبر
میں لیٹےاور دعائے مغفرت فرمائی۔
ابنِ عباس سے یہ روایت اسی طرح مذکور ہے۔لیکن انہوں نے اس امر کا اضافہ کیا،کہ صحابہ نے دریافت کیا،یارسول اللہ!آپ نے اِس سے پہلے کسی سے ایسا سلوک نہ کیا،جو
جناب فاطمہ سے کیا ہے،فرمایا،ابوطالب کےبعد مجھ سے ،کسی اور خاتون سے بڑھ کرعمدہ سلوک نہیں کیا،میں نے اسے اپنی قمیض اس لئے دی،تاکہ اسے اس دنیا میں بہشتی خلعت
پہنایاجائے،اور اس کی قبر میں اس لئے لیٹا ہوں،تاکہ اسے قبر میں عذاب سے چھٹکاراہو۔
زبیر لکھتے ہیں،کہ اسد بن ہاشم کے خاندان میں سوائے فاطمہ کے سب کی نسل ختم ہوگئی،تینوں نے ان کا ذکرکیا ہے۔