فاطمہ دخترحمزہ بن عبدالمطلب قرشیہ ہاشمیہ،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمزاد تھیں،ایک روایت میں ان کا نام امامہ اور ایک میں عمارہ مذکور ہے،یہ ابونعیم کا
قول ہے،ان کی کنیت ام فضل تھی۔
یحییٰ بن محمودنے اجازۃً باسنادہ تا قاضی ابوبکر احمد بن عمرو،ابوبکر بن ابوشیبہ سے،انہوں نے حسین بن علی سے،انہوں نے زائدہ سے،انہوں نے محمد بن عبدالرحمٰن بن
ابولیلی سے،انہوں نے حکم بن عبداللہ بن شداد سےانہوں نے دختر حمزہ سے روایت کی،کہ ان کا ایک آزاد کردہ غلام ایک بیٹی چھوڑ مرا،حضور نبی کریم نے اس کا ترکہ میرے
اور اس کی بیٹی کے درمیان تقسیم کردیا،اور نصف مجھے عطا فرمایا،بقولِ محمد وہ ابن شداد سے،انہوں نے ابوفاختہ سے،انہوں نے جعدہ بن ہبیرہ سے،انہوں نے حضر ت علی
سےروایت کی کہ حضورِاکرم کو ایک کپڑا جو ریشم سے کاڑھا گیاتھا،بطور تحفہ پیش کیا گیا، آپ نے فرمایا،کہ اس سے چار خواتین کے لئےجن کے نام فاطمہ ہیں،چار اوڑھنیاں
بناؤ،اور انہیں دیدو،ایک فاطمہ خاتونِ جنت کو،ایک فاطمہ دختر اسد کو،ایک فاطمہ دختر حمزہ کو دے دو،راوی نے چوتھا نام نہیں بتایا،ابنِ مندہ اور ابونعیم نے انکا
ذکر کیا ہے۔