فاطمہ دختر مجلل بن عبداللہ بن قیس بن عبدود بن نصر بن مالک بن جسل بن عامر بن لوئی قرشیہ عامریہ کنیت ام جمیل تھی،آغاز بعث میں اسلام قبول کیا،اور حبشہ کو
ہجرت کی۔
ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے،انہوں نے ابنِ اسحاق سے بہ سلسلۂ مہاجرین حبشہ،حاطب بن حارث بن مغیرہ اور ان کی زوجہ فاطمہ ایک کشتی میں اپنے دونوں بیٹوں کے ساتھ
مدینے آگئیں۔
عبداللہ بن حارث بن محمد بن حاطب نے اپنے والد سے ،انہوں نے اپنے دادا محمد سےروایت کی کہ جب ہم حبشہ سے واپس آئے تو میری والدہ مجھے حضورِاکرم کی خدمت میں لے
گئی،اور گویا ہوئیں، یارسول اللہ یہ لڑکا آپ کے بھائی کا بیٹا ہے،جو آگ میں جل کر مرگیاتھا،آپ اس کے لئے دعافرمائیں،ہم محمدبن حاطب کے ترجمے میں اس کا ذکر کر
آئے ہیں،ابنِ مندہ اور ابونعیم نے ذکر کیا ہے۔