فاطمہ دختر عتبہ بن ربعیہ بن عبد شمس قرشیہ عبشمیہ،جو ہند کی بہن اور معاویہ کی خالہ تھیں،فتح مکہ کے دن ایمان لائیں اور بیعت کی۔
محمد بن عجلان نے اپنے والد سے،انہوں نے فاطمہ دختر عتبہ سے روایت کی کہ ان کا بھائی ابو حذیفہ مجھے اور میری بہن ہند کو بیعت کےلئے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہٖ وسلم کے پاس لے کر گیا،جب آپ نے بیعت کی شرائط پیش کیں،تو ہند نے کہا،اے بھائی!تم اپنی قوم کی عورتوں کی پسندیدہ اور نا پسندیدہ عادات سے واقف ہو،اس نے
جواب دیا،تم بیعت کرلو ،یہ شرائط سب کے لئے ہیں۔
محمد بن عجلان سے مروی ہے،کہ انہوں نے اپنے والد سے ،انہوں نے فاطمہ سے روایت کی،کہ میں حضورِ اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور گزارش کی یارسول اللہ ،ایک وہ وقت
تھا کہ میں دنیا بھر میں نہیں چاہتی تھی کہ آپ کے مکان کے سوا کوئی اور مکا ن گِرے،اور اب میری یہ حالت ہے کہ میں چاہتی ہوں کہ دنیا میں کوئی اور مکان رہے یا
نہ رہے مگر آپ کا مکان قائم رہے،آپ نے فرمایا، تم اس وقت تک مسلمان نہیں ہو سکتی،جب تک تومجھے اپنی ذات سے زیادہ نہ چاہے،تینوں نے ذکر کیا ہے۔