فاطمہ دختر ولید بن عتبہ بن ربعیہ بن عبد شمس بن عبد مناف قرشیہ،عبثمیہ،سالم مولیٰ،ابوحذیفہ کی زوجہ تھیں،اولین مہاجرات اور قریش کی بہترین بیویوں سے تھیں،ان کے
چچا ابو حذیفہ عتبہ نے انہیں سالم سے بیاہا تھا،جب سالم جنگ یمامہ میں مارے گئے،تو حارث بن ہشام بن مغیرہ مخزومی نے ان سے نکاح کر لیا،جیسا کہ اسحاق بن ابوفروہ
نے بیان کیا ہے،لیکن یہ قول قابلِ اعتماد نہیں ہے۔
عقیلی نے بھی ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے،اور پھر اسحاق بن ابو فروہ کی حدیث ابراہیم بن عباس بن حارث سے،انہوں نے ابوبکر بن حارث سے،انہوں نے فاطمہ دختر ولید
ام ابوبکر سے روایت کی،کہ جب میں شام میں تھی،تو اپنے جبہ ریشمی کپڑے سے بناتی تھی،پھر میں نے ریشمی ازار استعمال کرنا شروع کردی،مجھ سے پوچھاگیا،کیا ریشمی جبہ
کافی نہیں تھا،کہ تو نے ریشمی ازار پہننا بھی شروع کردی،میں نے جواب دیا،میں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سُناکہ ایسی ازار استعمال کی جائے۔
اس حدیث کو عبدالسّلام بن حرب نے اسحاق بن ابی فروہ سے،انہوں نے ابراہیم سے روایت کیا اور ابنِ ابی حشمہ نے ان کا نسب نہیں بیان کیا،اور عقیلی نے ان کا جونسب
بیان کیا ہے،وہ اس نسب سے مختلف ہے اورانہوں نے اس خاتون کو ولید بن مغیرہ کی بیٹی اور خالد بن ولید کی بہن لکھا ہے۔
ابوعمر نے ان کا ذکر کیا ہے،اور حدیث کو اس خاتون کے ترجمے میں درج کیا ہے،حالانکہ اس ترجمے کوفاطمہ دختر ولید بن مغیرہ مخزومی کے ترجمے میں ذکر کرنا چاہیئے
تھا،کیونکہ اس حدیث کا تعلق ان سے ہے۔
ابنِ مندہ اور ابونعیم نے اس حدیث کو ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے روایت کیاہےاور فاطمہ دختر ولید قرشیہ کے ترجمے میں لکھاہےاور ان کی نسل کے بارے میں اس سے زیادہ
کچھ نہیں کہا ،حالانکہ دونوں قرشی ہیں،لیکن ابوبکر بن عبدالرحمٰن نے اس حدیث کو فاطمہ مخزومیہ سے روایت کیا ہے اور دونون تراجم میں ہم نے اس کی علامت کو واضح
کیا ہے،واللہ اعلم۔