فاطمہ دختر یمان جو حذیفہ بن یمان کی ہمشیر ہ تھیں،ہم ان کانسب ان کے بھائی کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں،عبدالوہاب بن ابی حبہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے
،انہوں نے اپنے والد سے ،انہوں نے محمد بن جعفر سے،انہوں نے شعبہ سے،انہوں نے حصین سے،انہوں نے ابوعبیدہ بن حذیفہ سے،انہوں نے اپنی پھوپھی فاطمہ سے روایت کی کہ
ہم حضورِ اکرم کی خدمت میں بعض خواتین کی عیادت کے لئے حاضر ہوئیں،ہم نے دیکھا کہ چھت سے ایک مشکیزہ لٹکاہوا تھا،جس سے پانی کے قطرے (گرمی کی شدت دور کرنے کے
لئے )آپ پر ٹپک رہے تھے،ہم نے کہا،آپ دعا فرمائیں، تاکہ شدت گرما آپ سے رفع ہوجائے فرمایا،انبیاء پر ہی مصائب کانزول زیادہ ہوتاہےاور پھر ان لوگوں پر جو ان
کے قریب ترہوتے ہیں۔
نیز اس خاتون نے روایت کیا کہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم عورتوں کے سونے کے زیورات کو ناپسند کرتے تھے،یہ روایت اگر صحیح ہے تو اب منسوخ ہو چکی ہے،یا
اس کامطلب یہ ہے کو حضورِ اکرم کی خواہش تھی کہ عورتیں اگر سونے کا زیور نہ پہنیں،تو بہتر ہوگا، تینوں نے ذکر کیا ہے۔