آپ خراسان کی عارفات میں سے تھیں مکہ معظمہ کی مجاور رہیں کبھی کبھی بیت المقدس کی زیارت کو بھی جایا کرتی تھیں، حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ کی بڑی تعریف فرمایا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے میں نے ساری عمر میں ایک مرد اور ایک عورت دیکھی ہے، عورت فا طمہ نیشاپوریہ ہیں۔
حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ سے لوگوں نے پوچھا آپ کے نزدیک اس زمانے میں مرد حق اور بزرگ ترین شخصیت کون سی ہے، آپ نے فرمایا: ’’میں مکہ معظمہ میں ایک عورت کو دیکھا ہے جس کا نام فاطمہ نیشاپوریہ ہے، آپ ضم معانی قرآن کو واضح طور پر بیان فرمایا کرتی تھیں اور مجھے ان کا انداز بیان بڑا پسند آتا ہے‘‘۔
سفینہ الاولیاء کے مصنف نے آپ کا سال وفات ۲۲۳ھ لکھا ہے۔
شد چو از دنیا بفردوس بریں ہر سالِ ارتحالِ آں جناب
نیز وصل روز اکبر شد عیاں ۲۲۳ھ
|
|
صوفیہ والا ولیہ فاطمہ شد ندا از دل جمیلہ فاطمہ ۲۲۳ھ
باز دل آگاہ جیبہ فاطمہ ۲۲۳ھ
|
(حدائق الاصفیاء)