غمیصاء ،انصاریہ،مطلقۂ عمرو بن حزم،ابوموسیٰ کا قول ہے کہ یہ خاتون نہ ام سلیم ہیں اور نہ ام حرام،ابو موسیٰ نے اذناً ابوعلی سے ،انہوں نے حماد بن سلمہ
سے،انہوں نے ہشام بن عروہ سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے حضرت عائشہ سے روایت کی کہ عمرو بن حزم نے اپنی بیوی غمیصاء کو طلاق دے دی،ان سے ایک اور آدمی نے
نکاح کیا،لیکن مجامعت سے پہلے ہی انہیں طلاق دے دی،وہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں اور پوچھا،کہ کیا پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے،فرمایا
نہیں،جب تک تم اس کا مزہ نہ چکھ لو اور وہ تمہارا مزہ نہ چکھ لے،اس حدیث کو ابن عباس نے بھی روایت کیاہے،اور ان کا نام عمیصاء یا رمیصاء تحریرکیاہے،لیکن شوہر کا
نام نہیں لکھا،ابونعیم اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہےابن اثیرلکھتے ہیں،کہ ابن مندہ نے اس حدیث کو ام سلیم غمیصاء کے ترجمے میں ان سے اس بناء پر منسوب
کیاہے،کہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے اپنے پہلے خاوند سے دوبارہ نکاح کی اجازت انہوں نے مانگی تھی،لیکن یہ غلط ہے،کیونکہ ام سلیم نے مالک بن نضر کے
بعد ابوطلحہ سے نکاح کیا،اور پھر تاوفات ان میں تفریق نہیں ہوئی،بنابریں ابو نعیم اور ابوموسیٰ کی رائے درست ہے۔