حبیبہ دختر ابو سفیان،یہ ابان بن صمعہ کا قول ہے،ان سے صرف محمد بن سیرین نے روایت کی کہ انہیں حبیبہ دختر ابو سفیان نے بتایا،کہ انہوں نے حضورِ اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہٖ وسلم سے " من مات لہ ثلاثہ من الولد" سنی، اور یہ بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ ابوسفیان کی کس بیٹی کا نام حبیبہ تھا،ابوعمر لکھتے ہیں کہ ان کے خیال کے
مطابق حبیبہ ابوسفیان کی بیٹی ام حبیبہ کی بیٹی تھیں،چنانچہ ابن عینیہ نے اپنی حدیث میں زہری سے انہوں نے زینب دختر ام سلمہ سے،انہوں نے حبیبہ دختر ام حبیبہ
سے،انہوں نے اپنی ماں سے،انہوں نے زینب دختر حجش سے روایت کی کہ ایک بار رسولِ کریم خواب سے بیدار ہوئے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ سُرخ تھا اور کلمہ توحید
پڑھ رہے تھے،فرمایا،تباہی ہے عربوں کے لیے اس فتنے سے جو قریب آگیا ہے۔
اس حدیث کی راوی چار خواتین ہیں،جنھیں حضورِ اکرم صلیہ علیہ وسلم کی رویت نصیب ہوئی،زینب اور حبیبہ جو حضور کی ربیب تھیں اور امّ حبیبہ اور زینب دُختر حجش جو
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں شامل تھیں۔
اور حبیبہ دختر ام حبیبہ کے والد کا نام عبیداللہ بن حجش تھا جو حبشہ میں جاکر عیسائی ہو گیا تھا،اور وہیں مر گیا تھا،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے،لیکن ابن مندہ
اور ابونعیم نے لکھا ہے،کہ حبیبہ حضرت عائشہ کی خادمہ تھیں،اور ان دونوں نے ابان بن صمعہ سے،انہوں نے محمد بن سیرین سے،انہوں نے حبیبہ سے روایت کی،کہ وہ حضرت
عائشہ کے پاس تھیں ، کہ حضورِ اکرم تشریف لائے اور فرمایا کہ جس شخص کے تین بچے مر جائیں و ہ قیامت کے دن دربار خداوندی میں لائے جائیں گے او ر حکم ہو گا کہ
انہیں بہشت میں لے جاؤ،لیکن وہ کہیں گے،کہ ہم اس وقت جائیں گے،جب ہمارے والدین بھی ہمارا ساتھ دیں گے آخر چوتھی پانچویں بار ان کی درخواست مان لی جائے گی،اور
وہ اپنےوالدین کے ساتھ بہشت میں داخل ہو جائیں گے۔