حبیبہ دختر سہل انصاریہ،اولاًحضور نے اس خاتون سے نکاح کرنا چاہا،لیکن پھر ارادہ بدل دیا،اور انہوں نے ثابت بن قیس بن شماس سے نکاح کرلیا،ہم پہلے لکھ آئے
ہیں،اور ثابت بن قیس سے خلع کرنے والی عورت جمیلہ دخترابی بن سلول تھی عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے ، انہوں نے اپنے والد سے ،انہوں نے
اپنے والد سے،انہوں نے عبدالقدوس سے،انہوں نے بکر بن حیش سے، انہوں نے حجاج سے،انہوں نے عمرو بن شعیب سے،انہوں نے والد سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو سے(ح) اور
حجاج نے محمد بن سلیمان بن ابو حثمہ سے انہوں نے اپنے چچا سہل بن ابو حثمہ سے روایت کی،کہ حبیبہ دختر سہل ثابت بن قیس کی بیوی تھی،مگر اسے نا پسند کرتی
تھیں،کیونکہ وہ بد صورت تھا،وہ حضورِ اکرم کی خدمت میں گئیں،اور گزارش کی یا رسول اللہ میں اپنے خاوند کا چہرہ دیکھ نہیں سکتی،اگر مجھے اللہ کا ڈر نہ ہو ،تو میں
اس کے منہ پر تھوک دُوں،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا،کیا تو اس کا وہ باغ جو اس نے تجھے مہر میں دیا تھا،واپس کردے گی،جب اس نے رضامندی کا
اظہار کیا،تو آپ نے دونوں میں تفریق فرمادی اسلام میں یہ پہلا خلع تھا، اسے ابن جریج،یزید بن ہارون ، ہشیم اوریحییٰ بن ابو زائدہ نے یحییٰ بن سعید انصاری
سے،انہوں نے عمرہ سے انہوں نے حبیبہ سے روایت کی،اور بیان کیا، کہ ثابت نے اس سے نکاح کیا،اور چونکہ اس کی طبیعت میں شدت تھی،اس نے بیوی کو پیٹا،اور نوبت خلع تک
پہنچ گئی۔
تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے،لیکن ابوعمر کا قول ہے،ہوسکتا ہے کہ حبیبہ اور جمیلہ دونوں ابی بن سلول کی بیٹیاں ہوں اور دونوں نے یکے بعد دیگرے ثابت سے نکاح کیا ہو
اور دونوں نے خلع کرلیا ہو۔