حافظ محمد عظیم پشاوری:[1] عالمِ نبیل،فاضل،جلیل،واعظ بے عدیل، جامع کمالات ظاہری و باطنی،صاھب کشف و کرامات تھے۔کہتے ہیں کہ ابتداء میں آپ بڑے غبی تھے اور مکتب سے بھاگ آیا کرتے تھے،ایک روز جو آپ مکتب سے بھاگ آئے تو گھر میں بھی بسبب عتاب والدین کےنہ آئے اور رات بھر ایک مکان کی دیوار سے لگ کر روتے رہے جہاں آپ کو خضرت علیہ السلام کی زیارت ہوئی اور ان کی دعا سے آپ کا ذہن ایسا کھل گیا کہ تھوڑے دنوں میں علوم نقلی و عقلی کو تحصیل کر کے فراغت پائی۔جن لوگوں نے آپ کا وعظ سنا ہے آج تک اس کا مذاق ان کو نہیں بھولا اور کہتے ہیں کہ وعظ کا باب گویا آپ پر بند ہوگیا۔آپ عربی،فارسی،پشتو، پنجابی میں یعنی جس ملک وزبان کا طالب علم یا سامع وعظ ہوتا،تعلیم دیتے اور وعظ کرتے تھے۔گو آپ آنکھوں کی ظاہری بینائی سے معذور تھے مگر باطنی روشنائی سے آپ کو ظاہری بینائی کی کچھ حاجت نہ تھی۔وفات آپ کی ۱۲۷۵ھ میں ہوئی اور اس کثرت و ہجوم سے لوگ آپ کے جنازہ پر حاضر ہوئے کہ شہر کے لوگ تعجب کرتے تھے کہ اس قدر بے شمار خلقت کہاں سے آگئی۔
کہتے ہیں کہ جب آپ جنازہ لیے جاتے تھے تو ایک مسلمان ڈپٹی انسپکٹر پولیس جو بغرض انتظام ہمراہ تھا اتفاقاً اس ہجوم میں گر پڑا اور اس پر سے صدہا آدمی گزرگئے مگر جب وہ زمین پر سے اٹھا تو اس کو آپ کی کرامات کی وجہ سے اتنا آسیب تک نہ پہنچا تھا کہ کہیں پار چوں کو مٹی تک بھی لگی ہو۔
1۔ ولادت ۱۲۰۵ھ (تذکرہ علماء ومشائخ سرحد)(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)