حضرت حاجی محمد سعید نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت حاجی محمد سعید نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ نے حضرت حافظ سعد اللہ مجددی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے سلسلہ نقشبندیہ میں خرقہ خلافت حاصل کیا آپ صاحب کرامت ولی اللہ تھے اللہ تعالیٰ کے نیک برگزیدہ اور مقبول بندے تھے مخلوق خدا کی رشد و ہدایت کے لیے بہت کام کیا اور طالبان حق کو صراطِ مستقیم پر گامزن کرنے کے لیے ان کی روحانی تربیت کی درس و تدریس کے ذریعے ظاہری و باطنی تعلیم سے خلق خدا کو مستفید کیا۔
کرامات:
آپ کافی عرصہ تک افغانستان کے مختلف شہروں میں بزرگوں سے فیوض و برکات حاصل کرتے ہوئے افغانستان کے باہر کے ممالک میں بھی سیر و سیاحت کی غرض سے تشریف لے گئے اس دوران آپ نے حج بھی کیے حرمین شریفین کی زیارت کی سعادت حاصل کی پھر جب لاہور تشریف لائے تو لاہور کے محلّہ عبد اللہ واڑی میں سکونت پذیر ہوئے اور درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا تھوڑے ہی عرصہ میں لوگوں کے دلوں میں آپ کی عقیدت و محبت پیدا ہوگئی تھی چنانچہ جب احمد شاہ ابدالی نے ہندوستان کو فتح کرنے کی غرض سے چڑھائی کی تو پیش قدمی کرتے ہوئے لاہور پر حملہ آور ہوا اس صورت حال میں لاہور کے تقریباً تمام باشندے احمد شاہ ابدالی کی افواج کی غارت گری سے بچنے کے لیے مال و اسباب کے ساتھ محفوظ جگہوں کی طرف چلے گئے جب کہ محلّہ عبد اللہ واڑی اور محلّہ لکھی کے مکین آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ قتل و غارت گری کے خوف سے لاہور کے تمام باشندے اپنے گھر بار چھوڑ کر چلے گئے ہیں اور ہم آپ کے بھروسے پر ابھی تک اپنے گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں اگر آپ ہمارے لیے کچھ کرتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ ہم بھی اپنے بچاؤ کا کوئی چارہ کرتے ہیں۔
محلّہ داروں کی یہ بات سُن کر حضرت حاجی محمد سعید نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ معلوم ہوتا ہے کہ احمد شاہ ابدالی کی فوج کی لوٹ مار سے لاہور کا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہے گا مگر میں نے بارگاہِ الٰہی میں دُعا کی ہے کہ محلّہ عبد اللہ واڑی اور لکھی محلّہ غارت گری سے بچے رہیں اس لیے تم لوگ بے شک اپنے گھروں کے دروازے کھول کر بیٹھے رہو۔ ان شاء اللہ تمہیں کوئی نقصان نہ ہوگا چنانچہ اسی طرح ہی ہوا۔ احمد شاہ ابدالی کی فوجوں نے جب لاہور شہر فتح کرلیا اور فوجیں لاہور میں داخل ہوکر لوٹ مار میں مصروف ہوگئیں تو کسی لشکری کا دھیان ان محلوں کی طرف نہ گیا اور دونوں محلے محفوظ رہے اس ضمن بعض کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے واقعہ یوں ہوا کہ احمد شاہ ابدالی نے جب لاہور فتح کرلیا تو شاہدرہ میں اس نے پڑاؤ ڈالا تو کسی سے پوچھا کہ اس شہر میں کوئی اللہ کا مقبول و برگزیدہ صاحبِ شریعت طریقت بندہ ہے اس پر لوگوں نے حضرت حاجی سعید نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بارے میں بتایا اور آپ کی بعض کرامتوں کا ذکر کیا جسے سُن کر احمد شاہ ابدالی آپ کا معتقد ہوگیا اور بذاتِ خود نیاز مندانہ حاضر خدمت ہوا اور عقیدت کا اظہار کیا اس کے بعد اپنے لشکریوں کو حکم دیا کہ محلّہ عبد اللہ واڑی اور لکھی محلّہ میں کوئی فوجی داخل ہوکر غارت گری نہ کرے اس حکم کے ساتھ ہی اس نے شاہی فوج کا ایک دستہ ان محلوں کی حفاظت کے لیے تعینات کردیا۔
مغویہ کی بازیابی:
آپ کی ایک اور کرامت کا ذکر کرتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ احمد شاہ ابدالی جب واپس کابل چلا گیا تو لاہور کے کسی محلّہ کا ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ احمد شاہ ابدالی کے لشکری میری بیٹی کو اُٹھا کر گئے ہیں میری ایک ہی بیٹی تھی اس کے علاوہ میری اور کوئی اولاد نہیں ہے مجھ سے اس کی جدائی برداشت نہیں ہوتی آپ سے میری التجا ہے کہ اس معاملے میں میری مدد فرمائیں تاکہ میری بیٹی کسی طرح مجھے واپس مل جائے۔ اس شخص کی پریشانی سُن کر آپ نے اس سے کہا کہ اپنی آنکھیں بند کرلو اُس نے اپنی آنکھیں بند کرلیں جب کہ آپ خود مراقبہ میں چلے گئے تھوڑی دیر کے بعد جب اس شخص نے اپنی آنکھیں کھولیں تو یہ دیکھ کر بڑ حیران اور خوش ہوا کہ اس کی بیٹی اس کے پاس اس حالت میں کھڑی تھی کہ اس کے ہاتھ میں ایک برتن اور چار پیسے پکڑے ہوئے تھے اس شخص نے خوشی و مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اپنی بیٹی سے اس کی بپتا پوچھی تو اس نے بتایا کہ بادشاہ کے سپاہی مجھے لاہور سے پکڑ کر کابل لے گئے تھے اور ایک شاہی امیر نے مجھے اپنی لونڈی بنالیا میں اس کے گھر میں رہنے لگی۔ اس شاہی امیر نے مجھے بازار سے روغن خرید کر لانے کی غرض سے روغن کا برتن اور چار پیسے دیے جب میں بازار میں گئی تو دیکھا کہ یہ شیخ(حضرت حاجی محمد سعید نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ) میرے پاس آئے اور مجھے آنکھیں بند کرنے کا کہا میں نے ان کے حکم کے مطابق اپنی آنکھیں بند کیں تو ایک ہی لمحہ کے بعد میرے کان میں آواز آئی کہ اب اپنی آنکھیں کھول دو۔ میں نے جب اپنی آنکھیں کھولیں تو اپنے آپ کو یہاں پر موجود پایا اس کے علاوہ میں مزید کچھ نہیں جانتی کہ میں کیسے یہاں پر پہنچی ہوں۔
وصال مُبارک:
حضرت حاجی محمد سعید نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ایک طویل عمر تک بقید حیات رہنے کے بعد ایک سو دس برس کی عمر میں ۱۱۶۶ھ بمطابق ۱۷۵۳ء میں وصال فرما گئے آپ کا مزار مبارک حضرت شاہ چراغ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مزار مبارک کی جنوبی سمت محلّہ عبد اللہ واڑی یعنی جی پی او لاہور کے نزدیک گوروں کے قبرستان کی دیوار کے قریب واقع ہے۔
(مشائخ نقشبند)