حکیم صاحب رحیمی رحمتہ اللہ علیہ
حکیم صاحب رحیمی رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ کانام عبدالمجید۔المعروف حکیم صاحب رحمتہ اللہ علیہ تھا۔چونکہ آپ علم طب میں خاصی مہارت رکھتے تھے۔اس لیےاس لقب سے مشہورہوئے۔جولوگ آپ کانام عبدالحکیم بیان کرتے ہیں وہ غلط ہے۔
آپ میاں ابراہیم المعروف عبدالرحیم بن جانی کے فرزند اکبرتھے۔آپ کی والدہ ماجدہ کانام حضرت حسین خاتون بنتِ حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ تھا۔آپ کی بیعت ِ طریقت اپنے ناناحضرت شیخ عبدالرحمٰن پاک صاحب رحمتہ اللہ سے تھی۔صاحب مناقباتِ نوشاہیہ نےآپ کو حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے اکابرخلفأیعنی بائیس صوبوں میں شمارکیاہے۔کتاب گلزار فقرأ میں بھی اسی طرح ہے۔
دعائے والد
آپ کے والدبزرگوارنے دعادی تھی کہ زمینداری تیری اور تیری اولاد کی ہے۔چنانچہ آج تک یہ آپ کی اولادمیں موجود ہے۔
اولاد
آپ کی اولاد کو بنام حکیمی موسوم کیاجاتاہے۔آپ کے تین بیٹے تھے۔
۱۔میاں غلام رسول رحمتہ اللہ علیہ ۔
۲۔میاں فیض بخش رحمتہ اللہ علیہ ۔
۳۔میاں فتح شاہ رحمتہ اللہ علیہ۔
؎ میاں غلام رسول رحمتہ اللہ علیہ کے ایک ہر فرزند میاں اکابرشاہ رحمتہ اللہ علیہ تھے۔
؎ میاں اکابرشاہ کا فیض علاقہ پشاورمیں بہت تھا۔چنانچہ ان کا ایک مریدباباعیسےٰ شاہ پٹھان
پشاوری تھا۔جو دوسال درگاہِ رحمانیہ کامجاوررہا۔ان کے تین بیٹے تھے۔میاں امام شاہ۔
میاں الٰہی بخش لاولد۔میاں میر شاہ۔پہلے اور تیسرے بیٹے کے حالات چھٹی فصل میں
آئیں گے۔
؎ میاں فیض بخش رحمتہ اللہ علیہ کے ایک ہی فرزند میاں خدایارتھے۔
؎ میاں خدایارکی تاریخ وفات ۵ ربیع الاول تھی۔ان کے دوبیٹے تھے۔میاں امام بخش
رحمتہ اللہ علیہ ۔میاں پیر بخش رحمتہ اللہ علیہ۔
؎ میاں امام بخش رحمتہ اللہ علیہ کا طریقت میں انتساب شیخ پُھلّے شاہ بن شیخ فتح الدین سلیمانی
رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ سےتھا۔مریدوں کا سلسلہ کافی تھا۔غلام محمد سبزی فروش
موضع ڈِنگہ اور جیون سبزی فروش ساکن کنجاہ ان کے خواص مریدوں سے تھے۔۱۱ محرم کو دنیاسےلاولد انتقال کیا۔
؎ میاں پیربخش بن خدایارکی وفات پانچویں اسوج کوہوئی۔ان کے پانچ بیٹے تھے۔
فضل الدین۔میاں محمد الدین ۔میاں علم الدین۔میاں الٰہ دین۔میاں ابراہیم۔
؎ میاں فضل الدین کے ایک فرزند میاں محمد رمضان تھے۔
؎ میاں محمد رمضان درویش خیال صوفی مشرب تھے۔ان کے تین بیٹے ہوئے۔
صاحبزادہ محمدشریف۔صاحبزادہ محمد شفیع ومحمدحیات دونوں بچپن میں فوت ہوچکے ہیں۔
؎ صاحبزادہ محمد شریف ۔سائیں خوشی محمد درویش مجاوردرگاہِ رحمانیہ کامریدہے۔اس کے
چاربیٹے ہیں۔محمد اسحاق و محمد عباس و حبیب اللہ و محمد صابر ۔خود بھی اور صاحبزادگان بھی
موجودہیں۔سلمہم اللہ۔
؎ میاں محمد الدین بن میاں پیر بخش ۲۳محرم ۱۳۳۹ھ کولاولد فوت ہوئے۔
؎ میاں علم الدین بن میاں پیربخش خاموشی پسند نیک اخلاق تھے۔ان کے دوبیٹے ہوئے۔
میاں نبی بخش عُرف بوٹے شاہ لاولد۔میاں عبداللہ۔
؎ میاں عبداللہ سلمہ اللہ ۔سیّد محمد عالم بن سیّد پیرمحمد نوشاہی برخورداری ساہنپالوی مرحوم
کے مُریدہیں۔آج کل ۱۳۷۹ھ میں بعمر تقریباً سترسال موجودہیں۔اولاد نرینہ نہیں
رکھتے۔
؎ میاں الٰہ دین بن پیربخش۔متوفی ۲۸ذی الحجہ ۱۳۴۲ھ کے تین بیٹے ہوئے۔
میاں محمدالدین لاولد۔میاں غلام محمد لاولد۔میاں کریم بخش موجودہے۔
؎ میاں ابراہیم بن پیربخش۔متوفی ۲۲ذیقعدہ ۱۳۴۲ھ کی بیعتِ طریقت حاجی شیخ
شمس الدین سلیمانی چاوہ والہ رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔ان کے مریدوں سے احمد دین
سبزی فروش ساکن کوٹلی لوہاراں اور سائیں سبزعلی دیکھی وارہ ساکن جلال پور جٹاں۔
اِن کےمقبول تھے۔ان کے پانچ بیٹے ہوئے۔میاں علی محمد۔میاں فیض احمد۔میاں
سید احمد۔میاں برکت علی ۔میاں محمد حسین یہ بچپن میں فوت ہوگیا۔
؎ میاں علی احمد۔سید پیرفضل حسین بن سید غلام حسن نوشاہی برخورداری ساہنپالوی
مرحوم کے مُرید ہیں۔اِن کے صاحبزادے بنام محمد عارف و غلام مصطفےٰ ہیں۔ تینوں
باپ بیٹے حیات ہیں۔
؎ میاں سَید احمدبِن ابراہیم کی بیعتِ طریقت شیخ فیض احمد بن شیخ غلام حسن سلیمان بھلوالی
سے ہے۔عبادت وریاضت کا شوق رکھتے ہیں ۔کئی چلّے بھی کئے ہیں۔اِن کے چار بیٹے
ہوئے۔صاحبزادہ ڈاکٹر مشتاق احمد متولد ۱۳ پوہ۱۹۹۳ بکرمی اور سرفرازاحمد و حفیظ احمد
تینوں موجودہیں۔ایک لڑکا ریاض احمد نام بچپن میں فوت ہوچکاہے۔
؎ میاں فتح شاہ بن حکیم صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے دوبیٹے تھے۔میاں قطب الدین ۔میاں
جواہرشاہ لاولد۔
؎ میاں قطب الدین کے دوبیٹے تھے۔میاں امام شاہ ۔میاں لال شاہ۔
؎ میاں امام شاہ کے ایک فرزند میاں محمد الدین تھے جو لاولد فوت ہوئے۔
؎ میاں لال شاہ کے ایک فرزند میاں محمد حسین تھے۔جنہوں نے کوئی اولاد نہیں
چھوڑی۔
یارِ طریقت
آپ کے چھوٹے بھائی میاں جیواشاہ آپ کے مُرید تھے۔
وفات
حکیم صاحب کی وفات ۱۱۷۰ھ میں ہوئی۔قبرگورستانِ رحمانیہ میں ہے۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)