حمنہ دختر حجش بن رباب،ان کی کنیت ام حبیبہ تھی،ان کا نسب ہم ان کے بھائیوں کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں، ابن مندہ نے حمنہ دختر حجش لکھا ہے،ایک روایت میں
حبیبہ بھی آیا ہے،ابو عمر نے بھی یہی نام لِکھا ہے،یہ خاتون اور ان کی بہن ام حبیبہ کو کثرت حیض کا عارضہ تھا،اور انکی ایک بہن زینب دختر حجش حضورِ اکرم کی
ازوا ج میں شامل تھیں ۔
حمنہ مصعب بن عمیر کی زوجہ تھیں،جو غزوۂ احد میں مارے گئے تھے اور حمنہ نے طلحہ بن عبیداللہ سے نکاح کرلیا تھا اور ان سے دو بیٹے محمد اور عمران پیدا ہوئے
تھے،حمنہ کی والدہ کا نام امیمہ تھا،جو حضورِ اکرم کی پھوپھی تھیں نیز اس خاتون نے حضرت عائشہ کے خلاف افک کے معاملے کو بڑی ہوا دی تھی،حالانکہ ان کی بہن نےاس
سلسلے میں خاموشی اختیار کی تھی،ایک روایت میں ہے کہ انہیں حد قذف لگائی گئی تھی،اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ کسی کو بھی حد نہیں ماری گئی تھی،اس خاتون نے
ہجرت کی تھی ،نیز و ہ غزوۂ احد میں اسلامی لشکر کے ساتھ تھیں،جہاں پیاسوں کو پانی پلانے،زخمیوں کو اٹھانے اور ان کی مرہم پٹی میں بڑی سر گرم رہی تھیں،انہوں نے
حضورِ اکر م سے روایت کی اور ان کے بیٹے نے ان سے کئی آدمیوں نے باسنادہم جو ابوعیسیٰ تک جاتا ہے،بیان کیا کہ محمد بن بشار نے،ابو عامر عقدی سے انہوں نے زہیر
بن محمد سے،انہوں نے اپنی والدہ حمنہ سے روایت کی،کہ وہ شدید استحاضہ کی مریضہ تھیں،حضور ِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں،کہ اپنی حالت بتاکر فتویٰ
دریافت کروں،کہ میں نہ نماز پڑھ سکتی تھی،نہ روزہ رکھ سکتی تھی،آپ نے فرمایا،روئی استعمال کرو،کہ خون چوس لیتی ہے،یا لنگوٹ باندھ لو یا کپڑا رکھ لو،میں نے عرض
کیا ،یہ سب طریقے آزما چکی ہوں،یہ تو پانی کی طرح جاری ہے،آپ نے فرمایا،میں تجھے دو صورتیں بتاؤں گا،تو ان میں سے جس پر بھی عمل کرے گی وہ جائز ہوگا۔
تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے،ابن مندہ کے خیال میں حمنہ اور حبیبہ ایک ہی ہے،ابو نعیم نےان کا نام ام حبیبہ اور کنیت حمنہ لکھی ہے،ابو عمر لکھتا ہے کہ حمنہ اور
حبیبہ دو مختلف خواتین ہیں،ابن اثیر لکھتے ہیں،میں نے کنیتوں کا تبتع کیا،تو معلوم ہوا کہ ابو نعیم نےکنیتوں کے بیان میں کوئی ایسا اشارہ نہیں کیا،جس سے کوئی
فیصلہ کیا جاسکے،ہاں ابوعمر نے بصراحت لکھ دیا ہے کہ یہ دومختلف خواتین ہیں،ایک کانام ام حبیبہ اور دوسری کا حمنہ ہے،ایک روایت میں امِ حبیب بہ سقوطِ ہا بھی
آیا ہے،جو عبدالرحمٰن بن عوف کی زوجہ تھیں ،اور جو مرضِ استحاضہ میں مبتلا تھیں،بعض اہل سیرکہتے ہیں،کہ استحاضہ کی مریضہ حمنہ تھیں ،لیکن اہل حدیث کی رائے میں
دونوں بہنیں اس مرض کا شکار تھیں،اور جو لوگ زینب دختر حجش زوجۂ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی مستحاضہ لکھتے ہیں،وہ غلطی پر ہیں۔
ابن ماکولا نے حجش کے دونوں بیٹوں عبداللہ اور عبید کا ذکر کیا ہے،اور پھر ان کی بہنوں کا ذکرکیا ہے،کہ زینب حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حرم میں،ام حبیبہ
عبدالرحمٰن بن عوف کے گھر میں اور حمنہ طلحہ عبیداللہ کی زوجہ تھیں اور وہ آخر الذکر مستحاضہ تھیں،اس لحاظ سے ان کاترجمہ ابو عمر کے ترجمے کی طرح ہے،واللہ
اعلم،ہم کنیتوں کے عنوان کے تحت پھر ان کا ذکر کریں گے۔