حولاء دختر تویت بن حبیب بن اسد بن عبدالعزی بن قصی قرشیہ اسدیہ،مدینے کو ہجرت کی اور عبادت گزار خاتون تھیں،عبداللہ بن احمد بن عبدالقاہر نے جعفر بن احمد سے
،انہوں نے حسن بن شاذان سے،انہوں نے عثمان بن احمد سے ،انہوں نے حسن بن مکرم سے،انہوں نے عثمان بن عمر سے،انہوں نے یونس سے ،انہوں نے زہری سے ، انہوں نے عروہ سے
،انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا کہ حولاء ان کے قریب سے گزریں،اور وہ حضورِ اکرم کے پاس بیٹھی تھیں کہ حضرت عائشہ نے حضورِ اکرم سے کہا،یارسول
اللہ! یہ خاتون حولاء بھر عبادت میں مشغول رہتی ہے،فرمایا،تم اتنی عبادت کرو،جتنی تم آسانی سے کر سکو،بخدا اللہ تو نہیں تھکتا جب تک تم نہ تھک جاؤ۔
ابو عاصم النبیل نے صالح بن رستم سے ،انہوں نے ابن ابو ملیکہ سے،انہوں نے حضرت عائشہ سے روایت کی کہ میں نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حولاء کو حاضر ہونے
کی اجازت لے دی،آپ نے اس خاتون سے اچھی طرح خیرو عافیت دریافت کی،میں نے پوچھا،آپ نے اس خاتون سےاتنا اعتناکیوں فرمایا،حضورِ اکرم نے جواب دیا،یہ خاتون مرحومہ
خدیجہ کے زمانے میں آیا کرتی تھی،اور شناسائی کا پاس رکھنا شرطِ ایمان ہے۔
ابو عمر لکھتے ہیں،کہ محمد بن موسیٰ شامی نے ابو عاصم سے روایت کی اور خاتون کا نام حولاء لکھا،لیکن نہ نسب بیان کیا ،اور ان کے والد کا نام تویت نہ تھا،مگر یہ
غلط ہے،کیونکہ جیسا ہم پہلے بیان کر آئے ہیں ، اس خاتون کانام حسانہ مرینہ تھا،تینوں نے ذکر کیا ہے۔