حسن چلپی بن شمس الدین محمد شاہ بن مؤلف فصول البدائع محمد بن حمزہ الفناری: ۸۴۰ھ میں روم کے شہروں میں پیدا ہوئے اور اسی جگہ نشو و نماپایا۔ علم ملّا فخر الدین اور ملا طوسی اور ملّا خسرو سے حاصل کیا اور صحیح بکاری کو بعض تلامذہ ابن حجر عسقلانی سے پڑھا یہاں تک ہ عالم فاضل محقق مدقق ہوئے اور فقہ وحدیث و تفسیر قرآن ونحو علم معانی و بیان اور معقولات وغیرہ میں سر آمد علائے زمانہ ہوئے۔ آپ بڑے صالح و متدین تھے۔پہلے آپ اورنہ میں مدرسہ جلیہ کے مدرس تھے اور اپ کا چچرا بھائی علی فناری عہد سلطان محمد خاں میں عسکر کا قاضی تھا،آپ نے اس کو کہا کہ میں نے سنا ہے کہ مصر میں ایک شخص کتاب مغنی اللبیب جو علم نحو میں ہے بہت اچھی طرح پڑھاتا ہے آپ مجھ کو سلطان محمد خاں سے وہاں جاکر کتاب مذکور کے پڑھنے کی اجازت دے دیں اور آپ بذات خاص سلطان مذکور سے اس لیے اجازت حاصل نہیں کر سکتے تھے کہ انہوں نے اس کی حیات میں کتاب تلویح کے حواشی سلطان بایزید خاں اس کےبیٹے کے نام پر تصنیف کیے تھے جس سے وہ آپ سے گونہ ناراض تھا پس علی فناری نے آپ کو سلطان محمد خان سے اجازت لے دی اور آپ نے مصر میں جاکر مغنی کو پڑھا،جب روم کو واپس آئے تو سلطان محمد خان نے آپ کو پہلے مدرسہ ازنیق پھر آٹھ مدارس میں سے ایک کا مدرس مقرر کیا۔ ۸۷۰ھ میں ملک شام میں آئے اور شام کے سواروں کے ساتھ حج کیا۔
آپ کی تصنیفات سے حواشی تلویح اور حواشی شرح وقایہ اور حواشی شرح تلخیص المعانی و مطول اور حواشی شرح مواقف اور حواشی تفسیر بیضاوی مشہور و معروف ہیں اور ہر ایک ان میں سے تحقیقات و تدقیقات سے مملو ہے،عہد بایزید خاں میں شہر بروسا میں ماہ جمادی الاخریٰ ۸۸۶ھ میں فوت ہوئے’’دریائے کرامت‘‘ تاریخ وفات ہے۔فنار آپ کے پردادا کا لقب تھا جس کی طرف آپ منسوب ہیں۔
(حدائق الحنفیہ)