حسن پاشا بن علاء الدین علی الاسود المشتہر بقرہ خواجہ بن عمرو: علوم اپنے باپ متوفی ۸۰۰ھ سے پڑھے پھر مولیٰ جمال الدین اقسرائی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے تلمذ کیا۔کہتے ہیں کہ ایک دفعہ مولیٰ جمال الدین نے طالب علموں کے حجروں میں پوشیدہ نظر کی اور دیکھا کہ آپ تکیہ لگاکر کتاب کو دیکھ رہے ہیں اور شمس الدین محمد فناری زانوٹیک کر کتب کا مطالعہ کر رہے اور ان پر حواشی لکھ رہے ہیں پس انہوں نے اس وقت کہا کہ حسن پاشا درجہ فضیلت کو نہیں پہنچے گا اور شمس الدین درجہ علیا اور کمال کو فائز ہوگا پس اخیر کو ایسا ہی ظہور میں آیا۔آپ نے نحو میں افتتاح شرح مصباح اور صرف میں شرح مراح الارواح تصنیف کی[1]
1۔ اس شرح کا نام’’مضواج‘‘ ہے حسین پاشا روی نے ۸۲۷ھ میں بروسہ میں وفات پائی ہدیۃ العارفین(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)