حواء دختر یزید بن ستان بن کرز بن زعورأ انصاریہ،بقول مصعب،اس خاتون نے اسلام قبول کیا اور خاوند سے چھپائے رکھا،جب ان کا خاوند قیس بن خطیم جو شاعر تھا،قریش
کا حلیف بننے مکے آیا،تو حضورِ اکرم نےاسلام کی دعوت دی، اس نے آپ سے مدینےآنے کی مہلت مانگی،حضور رسالتمآب نے اسے اپنی بیوی سے اجتناب کا حکم دیا کیونکہ و
ہ اسلام قبول کر چکی تھیں، اور فرمایا کہ بیوی کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے،قیس نے حضور کے حکم کی تعمیل کی،جب حضورِ اکرم کو اس کا عِلم ہوا،تو فرمایا،کہ قیس
نےاپنا وعدہ پورا کردیا۔
بعض علمأ نے مصعؓ کی اس روایت کو غلط قراردیا ہے،وہ کہتے ہیں اس خاتون کے خاوند کا نام قیس بن شماس تھا،اور قیس بن خطیم ہجرت سے پہلے ہی ماراگیاتھا،ابو عمر
کہتے ہیں کہ مصعب کی روایت درست ہے،اور قیس بن شماس قیس بن حطیم سے عمر میں بڑا ہے،اور یہ اسلام کو نہ پاسکا،البتہ اس کا بیٹا ثابت بن قیس مسلمان ہوگیا تھا،ابو
عمر نے اس خاتون کا ذکر کیا ہے۔
ابنِ اثیر لکھتے ہیں کہ ابن اسحاق نے مصعب کی رائے سے اتفاق کیاہے،اور اس خاتون کو قیس بن خطیم کی زوجہ قرار دیا ہے،ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے ،انہوں نے ابن
اسحاق سے،انہوں عاصم بن عمر بن قتادہ سے روایت کی،کہ حواء دختر یزید بن سکن مدینے میں قیس بن خطیم کی بیوی تھیں،ان کو والدہ کا عقرب دختر معاذ تھا۔
بنو سعد بن معاذ کی بہن تھیں،حواء نے اپنے خاوند قیس سے (چھپ کر) ایمان قبول کرلیا،وہ جب بھی گھر آتا، عورت کو نماز پڑھتے دیکھتا،تو ان کے کپڑے لے کر بیوی کےسر
پر رکھ دیتا،اور کہتا تم نے ایک ایسادین اختیار کرلیا ہے، جسے ہم نہیں سمجھ سکتے،نیز وہ حضورِ اکرم صلی علیہ وآلہٖ وسلم کے حکم کی تعمیل میں اپنی بیوی سے متعرض
نہ ہوتا، میرے خیال کے مطابق مصعب اور ابن اسحاق کی بات درست ہے،کیونکہ وہ عالم ہیں اور مدنی ہیں،نیز وہ عاصم بن عمر سے روایت کرتے ہیں جو انصار کے بارے میں
اعلم الناس شمار ہوتے ہیں،واللہ اعلم،اور اہل مکہ اپنی گھاٹیوں سے اچھی طرح واقف ہیں۔
ابو عمر نے اس خاتون کو قیس بن خطیم کی بیوی لکھا ہے،لیکن ابو مندہ اور ابو نعیم نے اس خاتون کو اول الذکر ہی قرار دیا ہے،جیسا کہ ہم بیان کر آئے ہیں،عدوی نے
بھی ان کا ذکر بہ ایں انداز کیا ہے،حواء دختر یزید بن سکن بن کرز بن زعوأ ازبنو عبدالاشہل جو ثابت بن قیس بن خطیم کی والدہ تھیں،نیز عدوی نے حضور اکرم کے حکم
کا بھی ذکر کیا ہے اس لحاظ سے ان کا اور ابوعمر کا خیال ایک سا ہے۔
محمد بن سلام جمحی لکھتے ہیں،کہ قیس بن خطیم کی بیوی حواء ایمان لائی،ان کا خاوند انہیں روکتا تھا،حضورِ اکرم کو خاتون کے اسلام کا علم ہوگیا،جب وہ موسم حج میں
آیا،تو حضور نے اس خاتون کے اسلام کے بارے میں اسے بتادیا،اور اس سے عہد لیا کہ وہ اسے نہیں ستائے گا،اس نے تعمیل کی۔
ابو عمر نے تین حواء نامی خواتین کا ذکر کیا ہے،(۱) حواء انصاریہ ام بجید (۲) حواء دختر زید بن سکن (۳) حواء دختر رافع لیکن ابو نعیم تینوں کو ایک شمار کرتا
ہے،ہاں البتہ ہم نے سب کے تراجم لکھ دئیے ہیں،واللہ اعلم۔