حواء دختر زید بن سکن انصاریہ از بنو عبدالاشہل،مدنی تھیں اور عمرو بن معاذ اشہلی کی دادی تھیں۔
ابو یاسر بن ابی حبہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے روح سے،انہوں نے مالک بن زید بن اسلم سے،انہوں نے ابن بجید انصاری سے،انہوں
نے اپنی دادی سے،انہوں نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سُنا،کہ سائل کو جلی روٹی کا ٹکڑا ہی دے دو،لیکن رد نہ کرو۔
اسی خاتون سے عمرو بن معاذ نے روایت کی ،اور امام احمد نے اس حدیث کر حواء جدۂ عمرو بن معاذ کے ترجمے میں بیان کیا ہے،اس بنأ پر حواء بن بجید کی بھی دادی ہوں
گی،اور ابونعیم اور ابوعمر نے اس ترجمے سے پہلے اس حدیث کو حواء ام بجید کے ترجمے میں لکھا ہے،اور ابوعمر نے اس ترجمے میں بھی اس کا ذکر کیا ہے،اس لحاظ سے انہوں
نے انہیں دو تراجم میں ذکر کیا ہے،اس سے معلوم ہوتا ہے،کہ دونوں ایک ہیں،حالانکہ انہوں نے دوشمار کی ہیں،ابو عمر اور ابن مندہ نے ان کا ذکر کیا ہے۔