آپ کا نام عبداللطیف تھا (آپ سپاہیانہ ذہن کے آدمی تھے) اس لیے عام لوگوں کے اندر رہتے ہوئے بھی سپاہیانہ لباس پہنا کرتے تھے۔ آپ خصوصی اوصاف کے حامل تھے، آپ کی عظمت و قبولیت کے بےشمار آثار آپ کے اندر موجود تھے۔ گجرات میں ایک جگہ جونا گڑھ ہے۔ وہاں آپ کا مزار، گجرات اور دکن کے علاقہ کے اکثر لوگ ہر سال آپ کی زیارت کے لیے جمع ہوا کرتے ہیں۔ اندھے اور بیمار قسم کے لوگ خصوصاً آتے رہتے ہیں، جس طرح دہلی میں شیخ بہلیم کے ذریعہ آپ کے صرف اتنے ہی حالات معلوم ہوسکے کہ جب اسلامی جنگ لڑی جارہی تھی تو آپ سب سے پہلے فوج میں داخل ہوئے اور کفار سے لڑتے لڑتے بالاخر شہید ہوگئے، اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت سے حالات لوگوں میں مشہور ہیں۔
تاریخ فروز شاہی میں ہے کہ آپ کا نام دراصل سپہ سالار مسعود غازی تھا، آپ سلطان محمود غزنوی کے ساتھ کے غازی تھے۔ سلطان محمد تغلق جب بہڑائچ جاتا تو آپ کے مزار مقدس کی ضرور زیارت کیا کرتا تھا اور وہاں کے مجاوروں کو بہت مال دیا کرتا تھا۔
آپ سے خواجہ معین الدین کے مرید ہونےکا تاریخ میں کوئی ثبوت نہیں ملتا، اور آپ کے ملفوظات میں بھی اس کا کوئی ذکر نہیں، اور یہ جو مشہور ہے کہ آپ کو جھنڈیاں بہت پسند تھیں اسی لیے لوگ آپ کے مزار پر جھنڈیاں لاتے ہیں، یہ سب زمانہ حال کی پیداوار اور بدعت ہے۔ آپ گجرات کے علاقے کے بڑے کامل ولی تھے۔ (اس لیے یہ کہنا کہ آپ کو جھنڈیاں پسند تھیں آپ کی ولایت کا انکار کرنا ہے)
اخبار الاخیار