حضرت سیدنا عبد اللہ بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما
یہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سب سےبڑے بیٹے ہیں، قدیم الاسلام اور صحابیٔ رسول بھی ہیں۔ مکہ،حنین اور طائف کی فتوحات میں سرکارِدو عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ ساتھ رہے ہیں۔ ہجرت نبوی میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ قریش کی دن بھر کی خبریں رات کو غار ثور پہنچاتے تھےغار میں رات گزار کر صبح ہی صبح اندھیرے میں مکہ آجاتے۔ سفر ہجرت کا رہبر عبد اللہ بن اریقط جب نبی اکرم نور مجسم صلی تعالیٰ علیہ والہ وسلم اور حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ عیال صدیقی کو لے کر مدینہ منورہ پہنچ گئے۔ اور اپنے والد حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کے دور خلافت میں دنیائے فانی سے دار آخرت تشریف لے گئے۔غزوہ طائف میں ایک تیر لگنے سے زخمی ہوئے جسے اَبُو محجَنْ ثَقْفِی نے چلایا تھا۔ وہ زخم ٹھیک ہوگیا لیکن بعد میں پھر ہرا ہوگیا اسی سبب سے آپ کی شہادت ہوئی۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتقال شوال المکرم سن ۱۱ ہجری میں ہوا اور تر کے میں صرف سات دینار چھوڑے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اولاد کا سلسلہ نہیں چلا۔(الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، باب عبد اللہ بن ابی بکر، ج ۳ ۔ ص۱۱،الاصابۃ فی معرفۃ الصاحبۃ ،عبد اللہ بن ابی بکر، ج ۴ ص۲۴)