شیخ ابو عبداللہ محمد بن عبداللہ یحییٰ ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ
شیخ محمد بن عبداللہ یحییٰ ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ قروضہ کے رہنے والے ہیں جو سحول کا نواحی گاؤں ہے۔ آپ رحمۃا للہ علیہ فقیہ، عالم اور عارف تھے۔ عبادات و مجاہدات ان پر غالب تھے۔
انہوں نے اپنے اس گاؤں میں ایک خانقاہ بنوائی۔ جب معماروں نے پیٹرین باندھیں تو ایک بیٹیر اس کی اونچائی تک نہ پہنچی۔ یہ لوگ چھوڑ کر بیٹھ گئے۔ شیخ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:
’’کیوں چھوڑ بیٹھے۔؟‘‘
انہوں نے عرض کیا:
’’وہاں تک نہیں پہنچتی۔‘‘
شیخ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:
’’پھر باندھو! انشاءاللہ! پہنچ جائے گی۔!‘‘
پھر باندھی تو پہنچ گئی۔
شیخ اور آپ کی جماعت اسی خانقاہ میں اعتکافات اور ذکر و تلاوت کیا کرتے تھے۔ کسی شخص نے حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو خواب میں دیکھا تو پوچھا:
’’اے امیرالمومنین! حضور نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم (رہنے سہنے میں) کیسے تھے۔؟‘‘
آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’جیسے یہ قروضہ والے اور ان کے ساتھی ہیں۔‘‘