مولانا محمد عبد اللہ قادری کوٹلوی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی: محمد عبداللہ قادری ۔کنیت: ابوعبدالقادر۔والد کااسمِ گرامی:حضرت مولانا عبدالرحمن نقشبندی علیہ الرحمہ ،جوکہ ایک متبحر عالمِ دین تھے۔ان کے علم وفضل کاشہرہ پورے ہندوستان میں تھا۔اسی طرح ان کی اہلیہ محترمہ بھی ایک عابدہ زاہدہ خاتون تھیں۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت بروز جمعۃ المبارک ،21/رمضان المبارک1281ھ،مطابق 17 فروری 1865ء کو کوٹلی لوہاراں (مغربی)میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: تفسیر، حدیث،فقہ ،فلسفہ،اصول ،معانی،ہیئت،صرف و نحو کے علاوہ عربی اور فارسی سمیت دیگر مروجہ علوم و فنون کی تحصیل اپنے والد محترم حافظ عبد الرحمٰن نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ اور اپنے عہد کے جید علماء کرام سے کی۔ آپ پچیس سال کی عمر میں فارغ التحصیل ہوگئے تھے۔ایک روایت کے مطابق ، آپ جامعہ رضویہ منظر اسلام سے بھی فیض یافتہ تھے۔
بیعت وخلافت: ظاہری علوم کی تکمیل کے بعد، باطنی علوم کے حصول کےلیے خواجہ فقیر محمد چوراہی علیہ الرحمہ کےہاتھ پر سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ میں بیعت ہوئے اور خرقۂ خلافت سے نوازے گئے۔ اسی سلسلے کے دو اور عظیم بزرگ خواجہ حافظ محمد عبد الکریم نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ۔عیدگاہ شریف،راولپنڈی ،اور پیر سید جماعت علی شاہ علی پوری رحمۃ اللہ علیہ کا فیض بھی آپ کو حاصل تھا ۔
سیرت وخصائص: شیخ القرآن،عارف وعالم،حامیِ سنت،ماحیِ بدعت، خلیفۂ اعلیٰ حضرت ابو عبدالقادر مولانا محمد عبداللہ قادری رحمۃ اللہ علیہ۔آپ ایک واعظ، خطیب ، فقیہ اور مفتی کی حیثیت سے معروف ہونے کےساتھ ساتھ اردو، فارسی اور پنجابی کے صاحب طرز ادیب اور قادر الکلام شاعر بھی تھے۔آپ کی اکثر تصانیف ہنوزغیر مطبوعہ ہیں۔ مطبوعہ کتب صرف دوہی ہیں۔"عین الفیض"میں منظوم صورت میں پنجابی میں روحانی و اخلاقی مسائل سے بحث کی گئی ہے۔ جبکہ "انواع احمدی" آپ کا شعری مجموعہ ہے۔
اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے خلفاء نہ صرف جنوبی ایشیاء بلکہ مشرق وسطٰی اور افریقہ کے کئی ممالک میں بھی موجودتھے۔خلفاء کے اس وسیع حلقہ کی وجہ سے بعض مفاد پرست عناصر نے اپنے آپ از خود، اعلٰی حضرت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کاخلیفہ مشہور کر رکھا تھا تاکہ ان کے نام و مرتبہ کو اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کےلیے استعمال کیاجاسکے۔چنانچہ عوام اہل سنت کو ان مفاد پر ست حضرات کے چنگل سے بچانے کےلیے، اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک منظوم دعا میں اپنے سولہ خلفاء کا ذکر کیا ہے۔اس منظوم دعا کے علاوہ ایک اشتہار بعنوان "ضروری اطلاع"بھی شائع کیا جس میں انہوں نے جنوبی ایشیاء سے تعلق رکھنے والے اپنے بچاس اکابر خلفاء کا ذکر کیا ہے۔اس طویل اشتہار کے اکتیسویں نمبر پر مولانا محمد عبد اللہ قادری حمۃ اللہ علیہ کا ذکران الفاظ میں کیا گیا ہے۔"جناب مولانا مولوی ابو عبد القادر عبد اللہ صاحب کوٹلی لوہاراں مغربی ضلع سیالکوٹ، عالم و اعظ مجاز طریقت"۔
تاریخِ وصال: مولانا عبد اللہ قادری رحمۃ اللہ علیہ کا وصال14/صفرالمظفر1342ھ،مطابق 25/ ستمبر 1923ء کو ہوا۔کوٹلی لوہاراں کے تاریخی عیدگاہ قبرستان میں اپنے والد ماجد کے بائیں پہلو میں سپرد خاک کیے گئے۔
ماخذمراجع: تذکرہ فقیہِ اعظم۔اعلیٰ حضرت فاضلِ بریلوی اور علمائے کوٹلی لوہاراں۔