حضرت ابوبکر محمد رازی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
اسم گرامی محمد بن زکریا تھا، صوفیہ کبار کے طائفہ میں شمار ہوتے ہیں آپ اپنے وقت کے مجتہد تھے، اللہ کا خوف ان کے رگ و پے میں تھا، اور اس خوف میں روتے رہتے تھے، آپ کے دور میں مشائخ وقت میں سے اتنا رونے والا کوئی شخص نہ تھا جو مرید دیکھتا تو آپ کی بے قراری بے صبری، تڑپ اور گریہ سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتا۔
نفحات الانس میں لکھا ہے آپ ایک دفعہ مکہ مکرمہ گئے دو درہم فتوحات میں سے ملے ، مکہ کے باہر آپ نے دو پتھروں کے درمیان وہ دو دینار رکھ دیے ان پر نشانی لگادی مکہ شریف میں آپ حضرت ابوعمر حاجی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ایک مسئلہ دریافت کیا آپ نے فرمایا پہلے جاکر وہ دو درہم پتھروں سے نکال لاؤ اور اپنے کپڑے سلاؤ پھر مسئلہ پوچھنا حضرت ابوبکر واپس آگئے درہم نکالے اور خرچ کرکے آپ کی خدمت میں آئے، روحانی تربیت حاصل کی، اور مقام اعلیٰ کو پہنچا۔
اہل تذکرہ نے اس جامع الکمالات کی وفات ۳۱۰ لکھی ہے۔
چوشد از دنیا بفردوس بریں
وصل او بوبکر محبوب حبیب
۳۱۰
حضرت بوبکر رازی اہل بیت
ہست ہم صوفی کامل پاکباز
۳۱۰
(خزینۃ الاصفیاء)