حضرت ابواسحق بن ظریف علیہ الرحمۃ
آپ شیخ محی الدین ابن عربی کے مشائخ سے ہیں۔وہ فتوحات میں لکھتے ہیں کہ وہ ان بڑے مشائخ میں سے ہیں،جن کو میں نے دیکھا۔ان سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا ہے،جو لوگ کہ مجھ کو پہچانتے ہیں،وہ سب اولیاءہیں۔لوگوں نے کہا،اے ابااسحق یہ بات کیا ہے؟فرمایا کہ کوئی ان میں سے دو حال سے خالی نہیں یا یہ کہ میرے حق میں خیرونیکی کہتا ہے یا اس کے سوا برائی کرتا ہے،اگر وہ میرے حق میں اچھا کہتا ہے تو میری وہی صفت کرتا ہے۔جو خود اس کی ہے۔کیونکہ اگر وہ سفت و مرتبہ پر نہ ہوتاتو میری ایسی صفت نہ کرتا۔پس یہ شخص میرے نزدیک خدا کا مربی ہےاور اگر میرے حق میں برائی کہتا ہےتو وہ صاحب عقل و کشف ہےکہ خدائے تعالیٰ نے اس کو میرے حال پر مطلع کردیا ہے۔اب یہ شخص بھی اولیاء اللہ میں سے ہے۔فتوحات میں بھی لکھا ہے،سمعت شیخنا اباعمران موسی بن عمران الشویمی بمنزلۃ بمسجد الرضابا شبیلیہ وھو یقول للخطیب ابی القاسم بن غفیر وقدانکر ابوالقاسم مایذکر اھل ھذہ الطریقۃ یااباالقاسم لاتفعل فانک ان فعلت ھذا جمعنا بین حرما بین لایری ذالک من نفوسا والا نومن بہ من غیرنا وماثم دلیل بودہ ولا قادح یقدح فیہ شرعا وعقلا ثم اشھدلی علی ماذکرہ وکان ابوالقاسم یعتقد یفنا فغرذت عندہ ماقالہ بدلیل تسلیمہ من مذھیہ فناہ کانہ کان محذنا فشرح اللہ صدرہ بلقبول وشکونی الشیخ ودعالی فاجمدوااللہ یا اخواننا حیث جعلکم اللہ ممن قرع سمعہ اسرار اللہ المخبوۃ فی خلقہ التی اختص اللہ بھذا من شاء من عبادہ فکوتو الھا قائلین مومنین ولا تحر مواالتصدیق بھا فتحر موا خیرھاقال الشیخ ابو عبداللہ القرشی علیہ الرحمۃ لقیت من المشائخ قریبا من ستماتہ شیخ واقتدیت باربعۃ ابی زید القرشی و الشیخ ابو الربیع الخایقی والشیخ ابو العباس الجوذی والشیخ ابی اسحق بن ظریف رضی اللہ تعالیٰ عنھم۔
(نفحاتُ الاُنس)