حضرت ابو اسحاق قادری لاہوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت شیخ داؤد چونی وال شیر گڑھی کے بزرگ ترین مرید اور خلیفۂ اعظم تھے۔ جامع علومِ ظاہری و باطنی تھے۔ عرفان و اِتقا میں درجۂ علیا رکھتے تھے۔ حضرت شاہ ابوالمعالی جو شیخ داؤد کے حقیقی برادر زادہ اور مرید و خلیفہ تھے اُن سے بڑی الفت و محبت تھی۔ دونوں حضرات ایک ہی جگہ پر عبادت و ریاضت اور ذکر و فکر میں بیٹھا کرتے تھے۔ جب شیخ داؤد نے شاہ ابوالمعالی کو لاہور جاکر قیام کرنے کا حکم دیا تو آپ بھی اپنے مرشد سے اجازت لے کر لاہور آگئے اور محلہ مغل پیر مزنگ میں سکونت اختیار کرلی۔ تمام عمر ہدایتِ خلق میں مصروف رہے۔ اپنی خانقاہ میں علومِ فقہ و حدیث و تفسیر کی تعلیم دیا کرتے تھے۔ ایک خلقِ کثیر نے آپ کے علمی و روحانی فیوض و برکات سے بہرۂ وافر حاصل کیا۔ آپ کے بزرگ قوم مغل غوری سے ہیں۔ ۹۸۵ھ میں بعہدِ اکبر وفات پائی اور اپنی قیام گاہ میں مدفون ہوئے۔ آپ کے تین صاحبزادوں محمد حسین، ملک حسین اور یار حسین کے مزارات بھی آپ کے روضہ کے قریب ہی ایک گنبد کے اندر ہیں۔
شیخ بو اسحاق پیرِ رہنما!
۹۸۵ھ
رحلتش گفتم فقیہ معرفت
شد چو از دنیائے دوں اندر جناں
۹۸۵ھ
ہم ‘‘ابو اسحاق تاجِ عارفاں’’