حضرت ابوخزیمہ بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ
ابوخزیمہ بن اوس بن زید بن احرم بن ثعلبہ بن غنم بن مالک بن نجار،انصاری ،خزرجی،نجاری،بدر اوربعد کے غزوات میں شریک رہے۔
عبیداللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے ،انہوں نے ابنِ اسحاق سے بہ سلسلۂ شہدائے بدر روایت کی ہے اور ابوخزیمہ کا بانداز ذیل بیان کیا ہے،ابوخزیمہ ب ۔۔۔۔
حضرت ابوخزیمہ بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ
ابوخزیمہ بن اوس بن زید بن احرم بن ثعلبہ بن غنم بن مالک بن نجار،انصاری ،خزرجی،نجاری،بدر اوربعد کے غزوات میں شریک رہے۔
عبیداللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے ،انہوں نے ابنِ اسحاق سے بہ سلسلۂ شہدائے بدر روایت کی ہے اور ابوخزیمہ کا بانداز ذیل بیان کیا ہے،ابوخزیمہ بن اوس بن زید بن اصرم ازبنو زید بن ثعلبہ،اول الذکر نسب کا قائل ابوعمرہے،لیکن ابن اسحاق نے زید کو ابن ثعلبہ لکھا ہے،عبدالملک بن ہشام نے ان کا نسب یوں بیان کیا ہے!ابوخزیمہ بن اوس بن اصرم بن زید بن ثعلبہ،اس لحاظ سے ابوعمر نے زید ثانی کا ذکر نہیں کیا۔
ابوخزیمہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہدِ خلافت میں فوت ہوئے،اور وہ مسعود بن اوس ابومحمد کے بھائی تھے،ابن شہاب نے عبید بن سباق سے،انہوں نے زید بن ثابت سے روایت کی،کہ مجھے سورۂ توبہ کا آخری حصّہ ابوخزیمہ انصاری سے مل سکا،ابوخزیمہ اور حارث بن خزیمہ کے درمیان خزیمہ تک وہ سلسلۂ نسب میں کہیں بھی جمع نہیں ہوتے،دونوں انصاری ہیں،ایک خزرجی ہے،اور دوسرا اوسی،ابوعمر نے ان کا ذکر کیا ہے،اور یہ بیان انہی کا ہے،ابوموسیٰ نے بھی ان کا ذکر کیا ہے۔
ابن اثیر لکھتے ہیں،مذکور ہ بالا بیان ابوعمر کا ہی ہے،اور انہوں نے حارث بن خزیمہ کو بنواوس کا فرد قراردیاہے اور حارث کے نسب کو خزرج تک بیان کیا ہے اور انہوں نے بلاشبہ موسیٰ بن عقبہ کی تحریر میں بہ سلسلۂ شرکائے غزوۂ بدرازانصار از بنونییت و از بنوعبدالاشہل،حارث بن خزمہ کا نام دیکھا،اور سمجھے کہ وہ بنواوس سے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے،نیز یہ بھی مذکور ہے،کہ حارث بنوعبدالشہل کے حلیف ہیں،بنابریں میں سمجھ نہیں سکا،کہ وہ اوسی کیسے بن گئے،ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ ابوعمر نے انہیں بربنائے خلف اوسی کہہ دیا ہو،کیونکہ اختلاف نسب سے اِس میں فرق نہیں پڑتا،واللہ اعلم۔