حضرت ابو محمد عبداللہ مرتعش رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ عبداللہ بن محمد نیشاپوری کے نام سے مشہور تھے بغدادمیں قیام رہا، ابوحفص حدّاد اور سید الطائفہ حضرت جیند بغدادی رحمۃ اللہ علیہما کے خلفاء میں سے تھے، آپ نے سیاحت میں دنیائے تہذیب کو چھان مارا تھا۔
جب حضرت مرتعش اپنے پیرو مرشد کے حکم سے سیاحت پر نکلے تو ہر سال ایک ہزار فرسنگ سفر کرتے، تقریباً ایک ہزار قصبوں میں گھومتے مگر کسی قصبے میں دس روز سے زیادہ قیام نہ کرتے، آپ نے فرمایا: میں نے زندگی میں تیس حج پا پیادہ کیے ہیں، میں نے اس توکل کی زندگی پر غور سے نظر ڈالی تو محسوس کیا کہ یہ بھی نفس کی خواہش کی تکمیل تھی لوگوں نے پوچھا یہ بات کس طرح معلوم ہوئی، آپ نے فرمایا: ایک دن مجھے میرے والدہ نے کہا کہ کنویں سے ایک گھڑا پانی لے آؤ، مجھے والدہ کا یہ حکم گراں گزرا، اس سے خیال آیا کہ یہ تمام حج بھی تو اپنے نفس کی خواہش پر کیے ہیں۔
ایک درویش نے یہ واقعہ سنایا کہ میں ایک بار بغداد سے حج کے ارادے کے لیے روانہ ہوانا چاہتا تھا، مجھے معلوم ہوا کہ ابو محمد مرتعش کے پاس پندرہ درینار ہیں، اگر وہ مجھے عنایت کردیں تو میں پہاڑی علاقے میں سفر کے لیے جوتے خرید لوں میں نے ابھی خیال کیا ہی تھا کہ کسی نے میرے دروازے پر دستک دی، میں نے دروازہ کھولا، دیکھا تو حضرت ابو محمد مرتعش کھڑے ہیں، آپ نے ہاتھ بڑھا کر پندرہ دینار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لو اور مجھے تکلیف دینے نہ آنا۔
ایک دن حضرت مرتعش بغداد کے ایک محلے سے گزر رہے تھے آپ کو پیاس نے تنگ کیا ایک دروازہ کھٹکھٹایا تو ایک حسین و جمیل نوخیز لڑکی نے ہاتھ بڑھاکر پانی کا ایک پیالہ پیش کیا، آپ کی نظروں نے اس خوبصورت چہرے کو دیکھا تو اس کے حسن و جمال کی رعنائی پر مفتون ہوگئے دروازے پر بیٹھ گئے کچھ وقت گزرا، تو گھر کا مالک آیا، اسے فرمانے لگے آپ کے گھر سے ایک لڑکی نکلی ایک پیالہ پانی کا دے کر میرا دل لے گئی ہے، وہ شخص حضرت شیخ کو جانتا تھا کہنے لگا وہ لڑکی تو میری بیٹی ہے، اگر آپ فرمائیں تو میں اسے آپ کے نکاح میں دے دوں گا، حضرت نے کہا، بہت اچھا، صاحب خانہ نے ایک مجلس نکاح سجائی، احباب کو دعوت دی اور اپنی بیٹی حضرت مرتعش کے نکاح میں دے دی اور کہا اب شیخ کو حمام میں لے جاؤ، کپڑے بدلو خرقہ فقر اتار دو، شب عروسی ہوئی، شیخ نے وضو کیا مصلی بچھایا اور نماز ادا کرنے لگے چند لمحے گزرنے پائے تو فریاد کرنے لگے میری گودڑی کہاں ہے، یہ بوجھل کپڑے اتاردو، اسی وقت بیوی کو طلاق دے دی، اور وہی لباس فقر پہن کر باہر آگئے لوگوں نے پوچھا حضرت آپ نے یہ کیا کیا آپ نے فرمایا: مجھے ایک آواز آئی کہ تم نے ایک نگاہ سے غیر کو دیکھا ہم نے لباس فقر اتروالیا، اب اگر دوسری بار نگاہ کرو گے تو یاد رکھنا لباس آشنائی بھی اتروا دیا جائے گا۔
آپ ۳۲۸ھ میں فوت ہوئے۔
بو محمد شاہ زمین و زماں |
آنکہ درد و ستاں حق طاق است |
(خزینۃ الاصفیاء)