حضرت شیخ ابو سلیمان دارانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ کا اسم گرامی عبدالرحمٰن بن احمد بن عطیہ تھا۔ شام کے قدماء مشائخ میں سے تھے۔ زہد و ورع میں یگانہ اور مقتدائے زمانہ میں سربر آوردہ تھے۔ دمشق کے مضافات میں ایک گاؤں میں رہا کرتے تھے۔ آپ زبان کے شیرین اور مخلوق خدا پر بے پناہ شفقت فرماتے لوگ آپ ک ۔۔۔۔
حضرت شیخ ابو سلیمان دارانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ کا اسم گرامی عبدالرحمٰن بن احمد بن عطیہ تھا۔ شام کے قدماء مشائخ میں سے تھے۔ زہد و ورع میں یگانہ اور مقتدائے زمانہ میں سربر آوردہ تھے۔ دمشق کے مضافات میں ایک گاؤں میں رہا کرتے تھے۔ آپ زبان کے شیرین اور مخلوق خدا پر بے پناہ شفقت فرماتے لوگ آپ کی اس عادت کی بنا پر آپ کو ایمان القلب کہا کرتے۔ حدیث اور تفسیر کے علوم میں ماہر تھے۔ صبر و تقویٰ میں لاثانی آپ نے بھوک اور فاقہ پر جس قدر صبر و شکر کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔
آپ نے اپنا واقعہ اپنی زبانی بیان کیا کہ موسم سرما کہ شدت میں ایک رات مجھے مسجد میں اس قدر سردی لگی کہ اسے دُور کرنے کی کوئی صورت نظر نہ آئی، میں نے اپنا ایک ہاتھ دعا کے لیے اور دوسرا بغل میں دبایا، مجھے قدرے سکون ملا، نیند آگئی، خواب میں ہاتف نے کہا: اے سلیمان تم نے ایک ہاتھ دعا کے لیے بڑھایا اگر دوسرا بھی پھیلادیتے تو اس سے زیادہ سکون ملتا۔ اس کے بعد میں نے ارادہ کرلیا کہ گرمی ہو یا سردی میں دعا کے وقت دونوں ہاتھ پھیلایا کروں گا۔
آپ نے اپنی ایک اور خواب کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے ایک حور کو دیکھا جس کی مسکراہٹ سے ایک ایسا حسن چمکا جس سے مشرق و مغرب روشن ہوگئے، میں نے حور سے پوچھا تمہیں یہ نور کہں سے ملا کہنے لگی۔ اللہ کے خوف کے چند آنسو گرنے سے مجھے اللہ نے یہ عظمت دی۔
آپ کی وفات ۲۱۵ھ میں ہوئی۔ مزار مبارک واران میں ہے۔
چو سلیماں ولیِ دارانی سیّد عالم است وہم طاہر ۲۱۵
|
|
ختم بر ذات او سلیمانی سال ترحیل دے اگر دانی
|
(خزینۃ الاصفیاء)