حضرت عدی بن مسافر الشامی ثم الہکاری علیہ الرحمۃ
آپ شیخ منیجی اور شیخ حمادباس کی صحبت میں رہے ہیں۔ا ن پر بہت لوگ جمع ہوگئے تھے۔پھر ہکاریہ پہاڑ پرجو کہ موصل کے علاقہ میں ہے۔لوگوں سے قطع تعلق کردیا۔وہیں ایک جھونپڑی بنالی۔اس ملک کے لوگ سب ان کے مرید و معتقد ہوگئے۔۵۵۷ھ میں ان کا انتقال ہوا۔آپ کی قبر اس ملک میں مزارات متبرکہ میں داخل ہے۔آپ کے کرامات و نشانات ظاہر تھے۔تاریخ امام یافعی میں مذکور ہے کہ اس کے مریدوں میں اے ایک کے دل میں جنگل میں یہ پیدا ہوا کہ لوگوں سے قطع تعلق کردیا جائے۔شیخ عدی آکر کہنے لگے کہ اے شیخ میں چاہتا ہوں کہ اس جنگل میں رہوں اور لوگوں سے قطع تعلق کرلوں ۔کیااچھا ہوتا کہ یہاں پانی ہوتا کہ مین پیار کرتا اور کچھ کھانے کوہوتا کہ جس سے میں اپی قوت بناتا۔شیخ اٹھا۔وہاں پر دو بڑے پتھر تھے۔ایک پر پاؤں مارا تو میٹھے پانی کا چشمہ وہاں جاری ہوگیا اور دوسرے پر پاؤں مارا تو ایک انار کا درخت پیدا ہوگیا۔درخت سے کہا کہ اے درخت ہر روز خدا کے حکم سے ایک انار شیریں اور دوسرے دن کھٹا دیا کر اور وہ دنیا کے بہترین اناروں میں سے تھا۔
(نفحاتُ الاُنس)