حضرت علامہ شمس العلماء اسد الحق خیر آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت علامہ اسد الحق خیر آبادی خلف اکبر شمس العلماء علامہ عبد الحق خیر آبادی تمام علوم وفنون میں کامل و فاضل،والد ماجد کے شاگرد،نہایت درجہ ذہین،والد اور بزرگوار کے علمی جانشین،۱۳۱۷ھ میں مدرسہ عالیہ رام پور میں والد کی جگہ پر پرنسپل ہوئے،صرف ایک برس ہی یہ خدمت انجام دی تھی کہ عین شباب میں بمرض ہیضہ ۷ربیع الاوّل ۱۳۱۸ھ موافق ۴ اگست ۱۹۰۰ء میں برو ز شنبہ انتقال فرمایا،حضرت مولانا خواجہ احمد رام پوری قدس سرہٗ کے باغ واقع بلاسپور دروازہ رام پور میں دفن کیے گئے،افسوس ہے کہ اُن کے ساتھ اُن کا خاندانی علم و فضل و کمال بھی رخصت ہوگیا،مولانا سید نجم الحسن مدظلہ مفتیٔ خیر آباد نے ’’خیر آباد کی ایک جھلک‘‘میں جائے قبر کٹرہ محمد حسین خاں غلط لکھا ہے، مگر یہ صحیح نہیں،مولانا حکیم سید عابد علی کوثر خیر آبادی نے قطعۂ تاریخ لکھا جو آپ کے اوصاف حمیدہ کا ترجمان ہے۔
حیف آں آفتاب فضل و کمال
دفعۃ شد نہاں بزیر زمیں
بود اور فلسفہ و منطق فرد
در اصول و فروع مہر مبیں
منتخب در حدیث و فقہ وادب
فاتح قفلِ گنج دینِ متیں
در ریاضی وہندسہ وحکمت
فاضلے درجہاں نہ بود چنیں
ماہ تابانِ عز ومجد وعلا
مہر رخشانِ شوکت و تمکیں
واٹے در رام پور گشت خزاں
باغ شاداب وسبز شرع دیں
پس ہماں جا بہ خاک بسپر دند
شد غروب آفتابِ علم و یقیں
اُخت و اُم از ملال خاک بسر
ابن وزدج ملول وزار وحزیں
اقرباء از فراق نالہ زناں
دوستاں در غمش فگار و غمیں
مدرسہ از غَمَش خمیدہ پشت
طلبہ از ملال خاک نشیں
کوثرِ زار سالِ فوتش گفت
اعلم،اکمل،مقیم خلد بریں
(خیر آباد کی ایک جھلک،باغی ہندوستان)