حضرت فاضل جلیل حضرت مولانا غلام رسول سعیدی کراچی
حضرت فاضل جلیل حضرت مولانا غلام رسول سعیدی کراچی (تذکرہ / سوانح)
حضرت فاضل جلیل حضرت مولانا غلام رسول سعیدی کراچی علیہ الرحمۃ
فاضلِ جلیل حضرت مولانا غلام رسول سعیدی ۱۳۵۷ھ / ۱۹۳۸ء میں دہلی کے ایک ؟؟؟ گھرانے میں پیدا ہوئے۔
ابھی پرائمری تک تعلیم حاصل کر پائے تھے کہ تقسیمِ ہند (۱۹۴۷ء) نے پاکستان پہنچادیا۔ ہندوستان سے ہجرت کر کے آپ نے کراچی سکونت اختیار کرلی۔
کراچی میں آپ نے میڑک امتحان پاس کیا اورایک پریس میں ملازمت اختیار کرلی۔آپ کے والد اور بڑے بھائی مسلکاً غیر مقلّد تھے۔ بایں ہمہ جب آپ صلوٰۃ و سلام کی روح پرور آواز سنتے، تو مؤدّب کھڑے ہوجاتے۔ یہ بات گھر والوں کے لے عجیب تھی۔
پریس کی ملازمت کی دوران آپ آرام باغ کی مسجد میں جمعۃ المبارک کی نماز ادا کرتے تھے، جہاں سے آپ کو محبّتِ رسول اور بندگانِ خدا سے عقیدت کا درس ملتا تھا۔
اسی دوران ایک دن مناظرِ اہل سنّت مولانا محمد عمر اچھروی علیہ الرحمہ کی تقریر سنی جس سے آپ کا قلب بیدار ہوا اور ایک نئے جذبے نے جنم لیا۔ آپ نے قرآن پاک کے ترجمے پر غور کرنا شروع کردیا، لیکن جب بعض علماء کے تراجم کو دیکھا، تو معلوم ہوا کہ عظمتِ رسول کے مسئلے پر بخل سے کام لیا جاتا ہے، چنانچہ آپ کے دل میں علِم دین کے حصول کا ذوق پیدا ہوا تاکہ مکمل طور پر تسلّی حاصل کی جائے۔
انہی دنوں جامعہ محمدیہ رضویہ رحیم یار خان کی طرف سے داخلہ کا اشتہار چھپا، تو آپ نے ترکِ ملازمت کر کے داخلہ لے لیا۔ دورانِ تعلیم آپ کو امامِ اہلِ سنّت مولانا الشاہ احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ العزیز کی تصنیفات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ آپ اعلیٰ حضرت کی تحریرات سے بے حد متاثر ہوئے۔ جامعہ محمدیہ رضویہ میں علامہ حافظ عبدالمجید کی خدمت میں ڈیڑھ سال اکتسابِ فیض کے بعد جامعہ نعیمیہ لاہور تشریف لائے یہاں آپ نے قطبی، شرح جامی اور جلالین حضرت علامہ مفتی محمد حسین نعیمی سے پڑھیں۔ تلخیص المفتاح کے چند اسباق قدوۃ الاتقیاء حضرت علامہ مفتی عزیز احمد بدایونی سے پڑھے۔
ذوقِ علم آپ کو جامعہ نعیمیہ سے حضرت استاذ الاساتذہ علامہ عطا محمد کی خدمت میں بندیال لے گیا۔ جامعہ مظہریہ امدادیہ بندیال میں آپ نے قاضی مبارک، حمد اللہ، شمس بارزعہ، صدرا، خیال فقہ میں ہدایہ آخرین اور حدیث میں مشکوٰۃ شریف اور ترمذی شریف کو بالالتزام پڑھا۔[۱]اقلیدس حضرت علامہ مولانا ولی النبی سے اور سراجی علامہ مختار احمد سے جامعہ قادریہ فیصل آباد میں پڑھیں۔ [۲]
[۱۔ پیر زادہ علامہ اقبال احمد فارروقی تذکرہ علماء اہل سنّت و جماعت لاہور ص ۴۱۲ مطبوعہ مکتبہ نبویہ لاہور۔]
[۲۔ حضرت مولانا عبد الحکیم شرف قادری، حالات مصنّف ذِکر بالجہر ص ۸، ناشر جمعیت العلماء پاکستان ہزارہ ہری پور۔]
۱۹۶۶ء میں تکمیل علوم و فنون کے بعد جامعہ نعیمیہ لاہور میں مدرس مقرر ہوئے۔ آپ نہایت قابل محنتی مدّرس ہیں۔ عرصہ دراز تک جامعہ نعیمیہ لاہور میں فنون کی تدریس اور درس حدیث پڑھانے کے بعد اب دار العلوم نعیمیہ کراچی میں بطورِ شیخ الحدیث آپ کی تقرری ہوئی۔
حضرت علامہ مولانا غلام رسول سعیدی نہ صرف یہ کہ صاحبِ قلم ہیں بلکہ آپ کے مضامین اور تحریرات محققانہ اور موثر ہوتی ہیں۔ ملکی جرائد و رسائل میں مختلف موضوعات پر آپ کے مضامین چھپتے رہتے ہیں۔ ماہنامہ ضیائے حرم دسمبر ۱۹۷۵ء کے شمارہ میں جب آپ کا علمی مقالہ ’’قادیانیوں کو دعوتِ اسلام‘‘ شائع ہوا، تو دوبئی کا ایک مرزائی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا، چنانچہ اس نے اپنے قلبی جذبات مدیر ضیائے حرم کے نام ارسال کیے۔ [۱]
[۱۔ مولانا مفتی محمد عبدالقیوم ہزاروی، تقریب و تعارف تذکرۃ المحدّثین ص ۳۰ مطبوعہ مکتبہ قادریہ لاہور۔]
آپ نے مندرجہ ذیل تحقیقی و علمی کتب تصنیف فرمائیں۔
۱۔ توضیح البیان
۲۔ ضیاء کنز الایمان
۳۔ فاضل بریلوی کا فقہی مقام
۴۔ حیات استاذ العلماء
۵۔ ذکر بالجہر (حصّہ اوّل، دوم)
۶۔ تذکرۃ المحدثین
۷۔ مقامِ مصطفےٰ
آپ کے جامعہ محمدیہ رضویہ رحیم یار خاں میں دورانِ تعلیم غزالیٔ زماں رازیٔ دوراں حضرت علّامہ سیّد احمد سعید کاظمی دامت برکاتہم العالیہ تشریف لے گئے، تو آپ حضرت غزالیٔ زماں کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے، اسی مناسبت سے آپ کو سعیدی کہا جاتا ہے۔
(تعارف علماءِ اہلسنت)