مفتی عبدالباقی ہمایونی
مفتی عبدالباقی ہمایونی (تذکرہ / سوانح)
حضرت مولانا مفتی عبدالباقی ہمایونی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
سند الکاملین حضرت علامہ عبدالغفور ہمایونی قدس سرہ کونر ینہ اولاد تھی ۔ مولانا عبدالباقی آپ کے نواسہ اور آپ کی رحلت کے بعد پہلے سجادہ نشین مقرر ہوئے ۔ مولانا عبدالباقی بن میاں محمود بن میاں محمد شریف ۱۳۲۳ھ میں تولد ہوئے اور ۱۳۔ ۱۴سال کی عمر میں (علامہ ہمایونی قدس سرہ کے وصال کے بعد ) مسند نشین ہوئے۔ ان دنوں زیر تعلیم تھے اور کافیہ و کنز الد قائق کتابیں پڑھتے تھے۔
تعلیم و تربیت :
آپ کے نانا جا ن نے آپ کی تعلیم و تربیت کیلئے گڑھی یاسین کے عالم مولانا مفتی محمد ابراہیم صاحب کو ہمایون شریف کی درسگاہ میں مدرس مقرر کیا تھا ۔ مسند نشین ہونے سے قبل بھی ان کے پاس تعلیم حاصل کی اور بعد مسند بھی شوق وذوق سے تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا ۔ آپ نہایت ذکی و محنتی تھے۔ درسی نصاب کی تکمیل کے بعد فتاویٰ نویسی میں دلچپسی لی اور ۱۳۳۹ھ میں آپ فارغ التحصیل ہوئے۔ ( ہمایونی ص۲۰)
بیعت:
آپ اپنے نانا جان مفتی اعظم ، عارف کامل علامہ مفتی عبدالغفور ہمایونی قدس سرہ کے دست اقدس پر سلسلہ عالیہ قادریہ میں بیعت تھے۔ (بروایت میاں عبدالحئی قادری )
درس و تدریس :
آپ عالم باعمل ، پرہیز گار ، شب بیدار ، سیکڑوں مریدوں کے پیر ، مدرس ، محرر اور مفتی تھے ۔ فراغت آپ نے ساری زندگی درس و تدریس اور فتاویٰ نویسی فی سبیل اللہ میں گذار دی۔ دور درازعلاقوں سے آپ کے پاس استفتاء آتے تھے جس کے مدلل جوابات تحریر فرماتے تھے۔ لایخل مسائل میں علماء و جج اور قومی سردار رجوع فرماتے اور آپ کے جاری کردہ فتویٰ پر عمل کرتے ۔ اہل سنت و جماعت کے بے باک ترجمان اور باطل کے لئے شمشیر بے نیام جرائد ’’ماہنامہ الاسلام ‘‘اور ’’ماہنامہ الھمایون ‘‘ آپ کے دور میں حضرت علامہ مفتی محمد صاحبداد خان جمالی نے جاری کئے تھے اور آپ ان رسائل کے سر پرست اعلیٰ تھے۔
تصنیف و تالیف :
آپ نے کافی تعداد میں فتاویٰ جاری فرمائے جو کہ محفوظ ہوں گے لیکن افسوس کہ ان پر کام نہ ہو سکا ۔ اور دیگر رسائل کا علم بھی نہیں ہوا۔
تلامذہ
آپ کے تلامذہ میں سے مفتی سید نور علی شاہ بخاری (جیکب آباد ) مشہور ہیں ۔
اولاد:
مولانا عبدالباقی کو ۵ بیٹے (۱) میاں عبدالباری ، (۲) حکیم صدر الدین، (۳) محمد ایوب ، (۴)اعجاز احمد ، (الطاف احمد اور ایک بیٹی تولد ہوئی ۔ مولانا عبدالباقی کے بعد ان کے بیٹے میاں عبدالباری سجادہ نشین ہوئے۔ انہیں سات بیٹے (۱) ارشاد احمد بابو ، (۲) محمود ، (۳) نیاز احمد ، (۴) زبیر احمد ، (۵) طفیل احمد ، (۶) میاں عبدالباقی عرف بابا، (۷)سہیل احمد اور چاربیٹیاں تولد ہوئیں ۔
آج میاں عبدالباقی ہمایونی ہمایون شریف کے سجادہ نشین ہیں ۔ سیاست سے خاص دلچپسی رکھتے ہیں اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن اور ابھی ابھی اوقاف کے سوبائی وزیر بنائے گئے ہیں ۔ (لیکن ا س کے باوجود درگاہ پر اشاعتی ادارہ نہیں ۔ علامہ ہمایونی قدس سرہ کی تصانیف جلیلہ پر کوئی کام نہ ہو سکا اشاعت کا کوئی پروگرام مرتب نہیں یہی سبب ہے کہ ایک طویل عرصہ ہوگیا ہے لیکن آستانہ سے ایک کتاب بھی شائع نہ ہو سکی ۔ کئی بار رابطہ کیا لیکن ان سے تفصیلی حالات نہ مل سکے ۔
وصال :
مولانا مفتی عبدالباقی ہمایونی نے ساٹھ سال کی عمر میں ۱۴، محرم الحرا م ۱۳۸۳ھ؍۱۹۶۳ء بروز پیر انتقال کیا۔ ہمایون شریف (ضلع جیکب آباد ) میں آپ کا مزار مرجع خلائق ہے۔ آپ کے وصال پر آپ کے استاد محترم مفتی حافظ محمد ابراہیم ناظم نے قطعہ تاریخ وصال کہا :
آہ! وہ افسوس کہ آن فاضل و فیاض جہاں
وآ نکہ بادین نبی بود ہمیشہ مشغول
مسند آرائے بسجادہ غوث عالم
مرجع خلق خدا بود و ہم اصحاب عقول
بیست و چارم تاریخ محرم بود
کہ درآن بیک اجل برسراو کردہ نزول
جستجو چونکہ نمودم زبرائے تاریخ
گشت از عالم افلاک ندائے موصول
زاہد ہادی علامہ عبدالباقی
بجنان جائے گزیں ست باحباب رسول
(۱۳۸۳ھ)
(ماخوذ: ہماہمایونی ص ۲۰ مطبوعہ کراچی ۲۰۰۰ئ)
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)